نیو یارک سٹی کے نو منتخب میئر زوہران ممدانی نے اپنی تاریخی کامیابی کے صرف 12 گھنٹے بعد عبوری قیادت کی ٹیم کا اعلان کر دیا، جو مکمل طور پر خواتین پر مشتمل ہے۔
انہوں نے وعدہ کیا کہ ان کی انتظامیہ “شفقت اور صلاحیت دونوں کا مظاہرہ کرے گی” اور انتخابی مہم کے وعدوں کو پورا کرے گی۔ممدانی، جو 34 سال کی عمر میں شہر کے سب سے کم عمر مسلم میئر بننے جا رہے ہیں، نے انتخابی وعدوں میں مفت چائلڈ کیئر، مفت بس سروس، سرکاری گروسری اسٹورز، اور ذہنی صحت کے ماہرین پر مشتمل نیا ڈیپارٹمنٹ آف کمیونٹی سیفٹی قائم کرنے کا اعلان کیا تھا تاکہ بعض ہنگامی کالز پر پولیس کے بجائے ماہرین کو بھیجا جا سکے۔ممدانی نے اپنی عبوری ٹیم کی سربراہی کے لیے سابق مئیر بل ڈی بلاسیو کی انتظامیہ سے تعلق رکھنے والی سیاسی حکمت کار الینا لیوپولڈ کو ایگزیکٹو ڈائریکٹر مقرر کیا۔ ٹیم میں یونائیٹڈ وے آف نیویارک کی صدر گریس بونیلا، سابق ڈپٹی مئیر میلنی ہارٹزوگ، سابق فیڈرل ٹریڈ کمیشن چیئر لینا خان، اور سابق فرسٹ ڈپٹی مئیر ماریا ٹوریس-اسپرنگر شامل ہیں۔انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا، “میں اور میری ٹیم ایک ایسا سٹی ہال تعمیر کریں گے جو اس مہم کے وعدے پورے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔” ممدانی نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ صدر ٹرمپ کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں ہوں گے۔ ان کے مطابق “یہ دھمکیاں حفاظت کے لیے نہیں بلکہ خوف پھیلانے کے لیے ہیں۔”صدر ٹرمپ نے ممدانی کی کامیابی پر طنزیہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا، “دیکھتے ہیں نیویارک میں ایک کمیونسٹ کیا کر کے دکھاتا ہے۔