vosa.tv
Voice of South Asia!

موجودہ شٹ ڈاؤن امریکی تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن قرار

0

امریکی حکومت کا شٹ ڈاؤن بدھ کے روز اپنی 36ویں دن میں داخل ہو گیا، جو اب ملک کی تاریخ کا سب سے طویل شٹ ڈاؤن بن چکا ہے۔

ریپبلکن اور ڈیموکریٹ سینیٹرز کے درمیان مالیاتی بل پر شدید اختلافات بدستور برقرار ہیں، جس کے باعث وفاقی محکموں کی فنڈنگ بحال نہ ہو سکی۔یہ بحران پہلی بار اکتوبر کے آغاز میں شروع ہوا جب ڈیموکریٹ سینیٹرز نے اس وقت تک فنڈنگ بل کی حمایت سے انکار کر دیا جب تک کہ اس میں صدر جو بائیڈن کے دور کے ٹیکس کریڈٹس کی توسیع شامل نہ کی جائے، جو کہ ہیلتھ انشورنس کی لاگت کم کرنے کے لیے دیے گئے تھے۔ ماہرین کے مطابق اگر یہ کریڈٹس سال کے اختتام تک ختم ہو گئے تو لاکھوں امریکی شہری ہیلتھ انشورنس افورڈ نہیں کر سکیں گے۔ریپبلکن اکثریت والی ایوانِ نمائندگان نے ستمبر میں ایک فنڈنگ بل منظور کیا تھا، تاہم اسپیکر مائیک جانسن نے اس کے بعد ایوان کو سیشن سے باہر رکھا، جس کے نتیجے میں قانون سازی کا بوجھ سینیٹ پر منتقل ہو گیا۔ سینیٹ کے اکثریتی رہنما جان تھون نے فنڈنگ کے حوالے سے 14 مرتبہ ووٹنگ کرائی، مگر ہر بار ناکامی کا سامنا ہوا کیونکہ مطلوبہ ڈیموکریٹ حمایت حاصل نہ ہو سکی۔کانگریشنل بجٹ آفس کے مطابق اگر شٹ ڈاؤن مزید جاری رہا تو امریکی معیشت کو 14 ارب ڈالر تک کا نقصان ہو سکتا ہے۔ تقریباً سات لاکھ وفاقی ملازمین کو جبری چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے جبکہ اتنی ہی تعداد میں ملازمین بغیر تنخواہ کام کرنے پر مجبور ہیں۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ اب تک مذاکرات سے زیادہ تر الگ رہے ہیں۔ انہوں نے شٹ ڈاؤن سے ایک دن قبل صرف ایک ملاقات کی تھی جو ناکام رہی۔ بعدازاں انہوں نے ریپبلکن سینیٹرز پر زور دیا کہ وہ فلِبسٹر (Filibuster) کے قانون کو ختم کریں تاکہ بل آسانی سے منظور ہو سکے، تاہم سینیٹ قیادت نے اس تجویز کو مسترد کر دیا۔ریپبلکنز کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹس نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت کو بند کیا، جبکہ ڈیموکریٹس کے مطابق ذمہ داری حکمران جماعت پر عائد ہوتی ہے کیونکہ وہ دونوں ایوانوں پر قابض ہونے کے باوجود سمجھوتہ کرنے میں ناکام رہی ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.