نیویارک کی گورنر کیتھی ہوکل نے ریاست میں غذائی ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ وفاقی حکومت کے شٹ ڈاؤن کے باعث SNAP فوڈ پروگرام کی ممکنہ بندش سے 42 ملین کم آمدنی والے امریکی، جن میں 16 ملین بچے شامل ہیں، براہِ راست متاثر ہو سکتے ہیں۔
گورنر ہوکل نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں کے نتیجے میں تقریباً 30 لاکھ نیویارکرز کی فوڈ امداد بند ہونے کا خطرہ ہے، جس سے عوامی صحت کا بحران جنم لے سکتا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ریاست نیویارک ہنگامی غذائی امداد کے لیے 65 ملین ڈالر فراہم کرے گی، جس سے 4 کروڑ کھانے فراہم کیے جائیں گے۔انہوں نے مزید بتایا کہ SUNY ایمپائر اسٹیٹ سروس کور کے اراکین کو فوڈ بینکس کی مدد کے لیے تعینات کیا جا رہا ہے۔ نیویارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز نے بھی 15 ملین ڈالر کی اضافی ہنگامی امداد کا اعلان کیا ہے، تاہم یہ رقم ریاستی سطح پر ماہانہ 650 ملین ڈالر کے SNAP بجٹ کے مقابلے میں ناکافی ہے۔ہوکل نے کہا کہ ریاست بھر میں ہر طالبعلم کو اسکول میں مفت ناشتہ اور دوپہر کا کھانا فراہم کیا جائے گا۔ برونکس کے یونیورسٹی پریپ اسکول میں والدین اور طلبہ کی مدد کے لیے فنڈ ریزنگ مہم کے تحت 11 ہزار ڈالر جمع کیے گئے ہیں تاکہ ضرورت مند خاندانوں کے لیے راشن پیک اور گفٹ کارڈز فراہم کیے جا سکیں۔گورنر نے زور دیا کہ "ڈونلڈ ٹرمپ اور کانگریس کے ریپبلکن ارکان اس بحران کو روک سکتے ہیں، کیونکہ لاکھوں خاندانوں کا انحصار اسی پروگرام پر ہے۔SNAP پروگرام میں شامل ہونے کے لیے 2025 میں چار افراد پر مشتمل خاندان کی سالانہ آمدنی 31 ہزار ڈالر سے زائد نہیں ہونی چاہیے۔
 
						 
			 
				