واشنگٹن کے چرچ آف سیکریڈ ہارٹ میں تارکینِ وطن سخت خوف اور غیر یقینی حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ چرچ کے مطابق اگست سے اب تک 40 سے زیادہ افراد کو گرفتار یا ملک بدر کیا جا چکا ہے۔
حکام کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے امیگریشن اقدامات بڑھنے کے بعد کئی خاندان چرچ آنے، خوراک لینے یا علاج کرانے سے بھی ڈر رہے ہیں۔یہ چرچ سو سال پہلے یورپی تارکین نے بنایا تھا، مگر اب اس کے زیادہ تر 5600 ارکان ال سلواڈور، ہیٹی، برازیل اور ویتنام سے ہیں۔ پادری کے مطابق آدھے سے زیادہ لوگ خوف کے باعث چرچ نہیں آتے، لیکن چرچ نے عبادت کے ساتھ خدمت کو بھی اپنا مشن بنا لیا ہے۔رضاکار قیدیوں کے مقدمات میں مدد کر رہے ہیں، کرایہ ادا کر رہے ہیں اور ان گھروں میں خوراک پہنچا رہے ہیں جہاں لوگ باہر نکلنے سے ڈرتے ہیں۔کئی رضاکار خود بھی ملک بدری کے خطرے میں ہیں۔ ایک خاتون نے بتایا کہ ان کے شوہر کو فروٹ اسٹال پر گرفتار کیا گیا۔ اب وہ بوسٹن جانے کا سوچ رہی ہیں، مگر چرچ نے ان کے کرایے میں مدد دی ہے۔چرچ رہنماؤں کے مطابق حکومت کا کہنا ہے کہ کارروائیاں صرف خطرناک مجرموں کے خلاف ہیں، مگر اصل نشانہ عام لاطینی شہری بن گئے ہیں۔ کئی والدین اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے سے بھی ڈر رہے ہیں۔چرچ کے رضاکار روزانہ کھانے کے پیکٹ ان گھروں تک پہنچاتے ہیں جہاں لوگ ہفتوں سے چھپے ہوئے ہیں۔