
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین میں جنگ ختم کرنے کے حوالے سے روس کی پیش رفت نہ ہونے پر ماسکو کی دو بڑی تیل کمپنیوں، "روس نیفٹ” اور "لوک آئل” پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق یہ اقدامات روس کی جنگی مشین کو مالی طور پر کمزور کرنے اور توانائی کے شعبے سے حاصل ہونے والی آمدن کو محدود کرنے کے لیے کیے گئے ہیں۔ پابندیوں کے تحت امریکی شہری ان کمپنیوں کے ساتھ کاروبار نہیں کر سکیں گے جبکہ ان کے امریکی اثاثے بھی منجمد کر دیے گئے ہیں۔ٹرمپ نے کہا کہ وہ آئندہ ہفتے جنوبی کوریا میں چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کے دوران چین کی روسی تیل کی خریداری پر بھی بات کریں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر روس نے جنگ بند نہ کی تو امریکہ مزید سخت اقدامات اٹھائے گا۔اسی روز یورپی یونین نے روس کے خلاف اپنی 19ویں پابندیوں کی فہرست منظور کر لی، جس میں (LNG) کی درآمد پر مکمل پابندی شامل ہے۔ نئی پالیسی کے مطابق روس کے ساتھ مختصر مدتی گیس معاہدے چھ ماہ میں ختم ہو جائیں گے جبکہ طویل مدتی معاہدے یکم جنوری 2027 سے منسوخ ہوں گے۔یورپی یونین کے اس پیکج میں روسی سفارتکاروں پر سفری پابندیاں، ماسکو کے خفیہ بحری بیڑے کی مزید 117 جہازوں کی فہرست میں شمولیت، اور بیلاروس و قازقستان کے بعض بینکوں پر بھی پابندیاں شامل ہیں۔ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے چیف آف اسٹاف اینڈری یرماک نے کہا کہ یہ صرف آغاز ہے، اگلا پیکج تیاری میں ہے، کیونکہ روس کے پاس جتنے کم پیسے ہوں گے، یوکرین پر اتنے کم میزائل گریں گے۔