
شکاگو: امریکا کے تیسرے بڑے شہر شکاگو میں وفاقی امیگریشن ایجنٹس کے بڑھتے ہوئے سخت اقدامات نے شہریوں، مقامی رہنماؤں اور کارکنوں میں خوف و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔
حالیہ کارروائیوں میں ایجنٹس نے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے رہائشی عمارتوں پر چھاپے مارے، بچوں سمیت شہریوں کو زپ ٹائیز سے باندھا اور اسکولوں کے قریب کیمیائی مواد استعمال کیا۔ گورنر جے بی پرٹزکر نے ان کارروائیوں کو “فوجی طرز کا حملہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ “یہ ایجنٹس شہر کو جنگ زدہ علاقہ بنا رہے ہیں۔”گزشتہ ماہ شروع ہونے والے امیگریشن کریک ڈاؤن کے بعد سے اب تک ایک ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ وفاقی حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں “ٹرین دے آراگوا” نامی گینگ سے وابستہ افراد کے خلاف کی جا رہی ہیں، تاہم متاثرہ خاندانوں کا کہنا ہے کہ گرفتار شدگان میں قانونی طور پر رہائش پذیر افراد اور امریکی شہری بھی شامل ہیں۔”ان کارروائیوں کے دوران بچوں کو والدین سے الگ کر کے حراست میں لینے کی شکایات بھی سامنے آئی ہیں، جن کی تحقیقات کے لیے ریاستی اداروں کو ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔ دوسری جانب وزارتِ داخلہ کی سربراہ کرسٹی نوم نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں ایجنٹس کو دروازے توڑتے اور مشتبہ افراد کو باندھتے دکھایا گیا ہے۔ نوم نے دفاع کرتے ہوئے کہا کہ “یہ مشن ایجنٹس کے لیے خطرناک ہے اور ان کی جانوں کو حقیقی خطرات لاحق ہیں۔”شکاگو کے متعدد محلوں میں ان کارروائیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، جہاں پولیس نے آنسو گیس اور دھوئیں کے بموں کا استعمال کیا۔ ایک احتجاج میں ایک خاتون کو امیگریشن اہلکاروں کی فائرنگ سے زخمی بھی کیا گیا۔ اس دوران مقامی رہنما اور قانون ساز عدالتوں سے رجوع کر چکے ہیں۔ براؤڈویو کے علاقے میں قائم امیگریشن سینٹر کے باہر لگائی گئی آٹھ فٹ اونچی باڑ کو “غیر قانونی” قرار دیتے ہوئے اسے ہٹانے کے لیے وفاقی مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات نہ صرف بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہیں بلکہ عام لوگوں کے دلوں میں خوف پیدا کر رہے ہیں۔