
نیو یارک سٹی کے میئر کے عہدے کے امیدواروں کے درمیان تعلیمی پالیسیوں اور خصوصاً شہر کے متنازع "گیفٹڈ اینڈ ٹیلنٹڈ” پروگرام کے مستقبل کو لے کر بحث شدت اختیار کر گئی ہے۔
یہ وہ تعلیمی پروگرام ہے جس میں ذہین طلبہ کو ابتدائی جماعتوں ہی سے الگ نصاب کے تحت تعلیم دی جاتی ہے۔اعداد و شمار کے مطابق، نیویارک سٹی کے سرکاری اسکولوں میں 75 فیصد طلبہ سیاہ فام یا لاطینی نژاد ہیں، لیکن "گیفٹڈ اینڈ ٹیلنٹڈ” پروگرام میں 75 فیصد طلبہ سفید فام یا ایشیائی ہیں۔ ڈیموکریٹک امیدوار زہران ممدانی نے وعدہ کیا ہے کہ اگر وہ منتخب ہوئے تو ابتدائی درجوں کے لیے یہ پروگرام ختم کر دیں گے۔ امدانی کے مطابق، "پانچ سال کی عمر میں بچوں کو ایک ہی امتحان کے ذریعے الگ کر دینا غیر منصفانہ ہے۔” ان کا مؤقف ہے کہ ایسے پروگرام تیسرے گریڈ سے شروع ہونے چاہییں تاکہ تمام بچوں کو مساوی آغاز ملے۔دوسری جانب سابق گورنر اینڈریو کومو نے کہا کہ ان پروگراموں کو ختم کرنا نہیں بلکہ مزید پھیلانا چاہیے تاکہ پسماندہ طبقوں کے بچوں کو بھی معیاری تعلیم تک رسائی حاصل ہو۔ ریپبلکن امیدوار کرٹس سلیوا نے بھی کومو سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہ صرف اس پروگرام کو برقرار رکھیں گے بلکہ اسے وسعت دیں گے۔ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ ہر بچہ ایک ہی رفتار سے نہیں سیکھتا، اس لیے ذہین طلبہ کے لیے ایسا نصاب ضروری ہے جو ان کی صلاحیتوں کے مطابق ہو، تاہم بعض ماہرین کا مؤقف ہے کہ چار یا پانچ سال کی عمر میں بچوں کی ذہانت کا درست تعین کرنا مشکل ہے۔