امریکا: ڈاکا درخواستوں کی بحالی کا امکان، تارکین وطن کے لیے نئی امید
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی وفاقی حکومت جلد دوبارہ ڈاکا (Deferred Action for Childhood Arrivals) پروگرام کے تحت نئی درخواستیں قبول کرنا شروع کر سکتی ہے، جو ان افراد کو امریکا میں رہائش اور کام کرنے کی عارضی اجازت دیتا ہے جو کم عمری میں غیر قانونی طور پر ملک میں لائے گئے تھے۔
وفاقی وکلا اور تارکین وطن کے وکلاء نے ٹیکساس کی ایک وفاقی عدالت میں منصوبہ پیش کیا ہے جس کے مطابق امریکا بھر میں نئی درخواستیں وصول کی جا سکیں گی۔ تاہم ٹیکساس جہاں یہ مقدمہ زیر سماعت ہے، میں رہنے والے درخواست دہندگان کو ورک پرمٹ نہیں دیا جائے گا۔یہ اقدام صدر اوباما کے دور میں شروع کیے گئے پروگرام کو جزوی طور پر بحال کرے گا، جو دو سال کے لیے قابل تجدید پرمٹ کے ذریعے غیر قانونی امیگریشن حیثیت رکھنے والے نوجوانوں کو ملک میں قانونی طور پر رہنے اور ملازمت کرنے کا حق دیتا ہے۔ڈاکا کے لیے اہلیت رکھنے والے وہ افراد ہیں جو 16 سال کی عمر سے پہلے امریکا میں داخل ہوئے، 15 جون 2012 تک ان کی عمر 31 سال سے کم تھی، اور جن پر کوئی سنگین جرم یا تین معمولی جرائم درج نہیں۔وزارتِ انصاف (DOJ) نے پیر کے روز جج اینڈریو ہینن کے سامنے پیش کردہ تجویز میں کہا کہ اگر عدالت اجازت دے تو امریکی امیگریشن سروس (USCIS) چار سال بعد پہلی بار نئی اور تجدید شدہ درخواستیں قبول کر سکے گی۔ٹیکساس کے رہائشیوں کے لیے اگرچہ کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، مگر انسانی حقوق کے وکلاء نے تجویز پیش کی ہے کہ موجودہ ورک پرمٹ ہولڈرز کو ایک مزید تجدیدی مدت تک اجازت برقرار رکھنے دی جائے۔مائیگریشن پالیسی انسٹیٹیوٹ کے مطابق، ملک بھر میں 5 لاکھ 33 ہزار فعال ڈاکا درخواست دہندگان کے علاوہ تقریباً 11 لاکھ مزید افراد اس پروگرام کے لیے اہل ہو سکتے ہیں۔تارکین وطن کے حامی گروہوں نے عوام کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا ہے، تاہم وہ اسے امید کی کرن قرار دے رہے ہیں۔ میشیل سیلری، ڈائریکٹر لیگل رائٹس، الائنس سین ڈیگو نے کہا،“فیصلہ آنے سے پہلے ہی ہمیں اپنی کمیونٹیز کو تیار رہنے اور ضروری دستاویزات جمع کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔”دوسری جانب یونائیٹڈ وی ڈریم کی ترجمان جولیانا ماسیڈو دو ناسیمنٹو نے کہا کہ یہ تجاویز مستقبل میں حکومت کے لیے ڈاکا پروگرام میں مزید تبدیلیوں کی راہ ہموار کر سکتی ہیں۔