نیویارک سٹی کے میئر ایریک ایڈمز نے اعتراف کیا ہے کہ ان کی دوبارہ انتخابی مہم مشکلات کا شکار ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ وہ انتخابات سے دستبردار ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔
ایڈمز کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مشیروں کے ساتھ انتخابی حکمتِ عملی پر توجہ دے رہے ہیں لیکن میئر کی ذمہ داریوں کی وجہ سے انتخابی سرگرمیوں کے لیے وقت کم مل رہا ہے۔میئر ایڈمز نے گزشتہ ہفتے کے دوران کوئی بڑا انتخابی جلسہ نہیں کیا بلکہ سرکاری فرائض انجام دیتے رہے، جن میں غیر ملکی وفود سے ملاقاتیں اور نیوز کانفرنسیں شامل تھیں۔ انہوں نے کہا کہ “یہ مہم تھری ڈی شطرنج کی طرح ہے، جس میں ہر قدم سوچ سمجھ کر اٹھانا ہوتا ہے۔”تازہ سروے کے مطابق، ایڈمز اس وقت دوڑ میں چوتھے نمبر پر ہیں۔ زوہرن ممدانی 45 فیصد کے ساتھ سب سے آگے ہیں، اینڈریو کوومو 24 فیصد، کرٹس سلیوا 17 فیصد، جبکہ ایڈمز صرف 9 فیصد پر ہیں۔ ایڈمز کا کہنا ہے کہ مہم میں سست روی کی ایک بڑی وجہ چندہ جمع کرنے میں مشکلات ہیں، جو ان کے بقول افواہوں کی وجہ سے پیدا ہوئیں کہ وہ مہم سے دستبردار ہو سکتے ہیں۔انہوں نے الزام لگایا کہ یہ افواہیں کوومو کی مہم سے منسلک حلقوں نے پھیلائیں۔ دوسری جانب سلیوا نے دعویٰ کیا ہے کہ کوومو کے حمایتیوں نے انہیں انتخابی دوڑ سے باہر ہونے کے لیے رشوت دینے کی کوشش کی۔ اس پر سابق گورنر کوومو نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ “اگر یہ سچ ہے تو نام بتائیں، ورنہ یہ محض ایک اور من گھڑت کہانی ہے۔”انتخابی دوڑ میں تلخی بڑھتی جا رہی ہے، اور ماہرین کے مطابق ایڈمز کو اب اپنی کارکردگی کے ساتھ ساتھ عوامی تاثر بہتر بنانے کے لیے بھی سخت جدوجہد کرنا ہوگی۔