سلامتی کونسل میں مصنوعی ذہانت اور عالمی امن و سلامتی پر تاریخی مباحثہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 24 ستمبر کو "مصنوعی ذہانت اور بین الاقوامی امن و سلامتی” کے موضوع پر تاریخی مباحثے کا انعقاد کیا۔
یہ اجلاس تیزی سے بڑھتی ہوئی مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجیز اور ان کے عالمی اثرات کے پیش نظر ایک غیر معمولی موقع سمجھا جا رہا ہے۔مباحثے میں رکن ممالک کو موقع دیا گیا کہ وہ مصنوعی ذہانت کے ذمہ دارانہ استعمال، اس کی ترقی اور خصوصاً فوجی شعبے میں اس کے اطلاق سے متعلق اپنے تجربات اور حکمتِ عملیوں کا تبادلہ کریں۔ اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ مصنوعی ذہانت بلاشبہ عالمی ترقی اور فیصلہ سازی میں مثبت کردار ادا کر سکتی ہے، لیکن اگر اس کے خطرات پر قابو نہ پایا گیا تو یہ عالمی امن و سلامتی کے لیے نئے چیلنجز پیدا کر سکتی ہے۔سلامتی کونسل کے ارکان نے اس امر پر بھی غور کیا کہ کس طرح عالمی برادری اجتماعی طور پر مصنوعی ذہانت کے فوائد کو زیادہ سے زیادہ حاصل کرتے ہوئے اس کے نقصانات کو کم کر سکتی ہے۔ اس دوران، مصنوعی ذہانت پر مبنی ہتھیاروں اور فیصلہ سازی کے نظام پر خصوصی توجہ دی گئی، کیونکہ ان کا بے قابو استعمال جنگی حالات میں غیر متوقع اور خطرناک نتائج پیدا کر سکتا ہے۔اس کھلی بحث کے ذریعے سلامتی کونسل نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مصنوعی ذہانت کے امکانات اور خطرات کے بارے میں مشترکہ فہم کو فروغ دیا جائے گا، اور بین الاقوامی تعاون کے ذریعے اس ٹیکنالوجی کے ذمہ دارانہ استعمال کی سمت رہنمائی کی جائے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اجلاس اس بات کا عندیہ ہے کہ اب عالمی قیادت مصنوعی ذہانت کو محض ایک سائنسی ترقی نہیں بلکہ عالمی امن و سلامتی کے تناظر میں ایک اہم مسئلہ سمجھنے لگی ہے۔