شکاگو: امیگریشن ایجنٹس کی کارروائیاں، اسکولوں میں حاضری کم
امریکی شہر شکاگو میں امیگریشن ایجنٹس کی بڑھتی کاروائیوں نے تارکین وطن کمیونٹیز میں خوف و ہراس کو اس حد تک بڑھا دیا ہے کہ والدین بچے اسکول بھیجنے سے گریز کرنے لگے ہیں اور مقامی کاروباری مقاموں پر گاہکوں کی تعداد میں واضح کمی واقع ہو رہی ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ٹریفک اسٹاپس، مقامی عدالتوں اور گنجان آباد محلوں میں نقاب پوش ایجنٹس کے مسلسل گشت نے روزمرہ زندگی کو متاثر کر دیا ہے — والدین خوف کے باعث اپنے بچوں کو اسکول بسوں یا پیدل بھیجنے سے منع کر رہے ہیں اور نتیجتاً اسکولوں میں حاضری گھٹ رہی ہے۔الینوائے کولیشن فار امیگرنٹ اینڈ ریفیوجی رائٹس کے سربراہ لارنس بینیٹو نے کہا کہ کمیونٹیز پہلے ہی دباؤ کا شکار تھیں اور اب یہ دباؤ مزید سنگین ہو گیا ہے۔ "آپریشن مڈوے بلیٹز” کے اعلان کے بعد مقامی کاروبار بھی پریشان ہیں — چھوٹے ریستوران، دکانیں اور سروس سینٹرز بتا رہے ہیں کہ گاہک کم آ رہے ہیں کیونکہ لوگ باہر نکلنے سے کتراتے ہیں یا مصروف ترین اوقات میں گھر رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ اس کا براہِ راست اثر مقامی معیشت اور روزگار پر پڑ رہا ہے۔گورنر جے بی پرٹزکر نے اعتراف کیا ہے کہ امیگریشن کارروائیاں بڑھ رہی ہیں اور مزید ایجنٹس کی تعیناتی دیکھی جا رہی ہے۔ کارکنان اور مقامی رہنماؤں نے کہا ہے کہ بعض کارروائیوں میں نقاب پوش اور نیم فوجی وردی میں ملبوس ایجنٹس شریک رہے، اور ایک واقعے میں ایک وفاقی ایجنٹ کی فائرنگ سے گرفتاری سے بچنے والا شخص ہلاک ہوا جس نے خوف کو اور بڑھا دیا۔ سب سے زیادہ گرفتاریوں کی رپورٹ مغربی شکاگو کے ہسپانوی نژاد برادری کے علاقوں سے آئی، جہاں رہائشی مطالبہ کر رہے ہیں کہ فیڈرل مداخلت فوری طور پر بند کی جائے۔