نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ (NYPD) نے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا میں سیاستدانوں، بزنس لیڈرز اور دیگر اہم شخصیات کے خلاف مزید پرتشدد کارروائیوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
یہ انتباہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ہائی پروفائل مشتبہ حملہ آوروں، ٹائلر رابنسن اور لیوگی مانجیونے کی عدالت میں پیشیاں ہونے والی ہیں۔این وائی پی ڈی کے کاؤنٹر ٹیررازم اور انٹیلی جنس بیورو کی رپورٹ کے مطابق، قدامت پسند تجزیہ کار چارلی کرک کے گزشتہ ہفتے قتل اور یونائیٹڈ ہیلتھ کیئر کے سی ای او برائن تھامسن کے گزشتہ سال قتل جیسے واقعات اسی خطرناک اور زہریلے ماحول کا نتیجہ ہیں، جس میں عوامی شخصیات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اوپن ایئر تقریبات اور عوامی اجتماعات ایسے حملوں کے لیے زیادہ حساس ہیں۔حکام کے مطابق، ٹائلر رابنسن پر کرک کے قتل میں دارالحکومت یوٹا میں قتل کے الزامات عائد کیے جائیں گے۔ تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ وہ ممکنہ طور پر آن لائن انتہا پسندی کا شکار ہوا۔ اس کے قبضے سے ایسا اسلحہ اور مواد ملا جس میں اینٹی فاشسٹ اور انٹرنیٹ میمز سے متاثرہ تحریریں شامل تھیں۔ دوسری جانب، لیوگی مانجیونے پر گذشتہ سال مین ہیٹن میں سی ای او تھامسن پر فائرنگ کے الزام میں وفاقی مقدمہ چل رہا ہے۔ وہ منگل کے روز نیویارک کی عدالت میں اہم سماعت کا سامنا کریں گے۔این وائی پی ڈی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چارلی کرک کا قتل دیگر افراد کو بھی حملوں کے لیے متاثر کر سکتا ہے اور یہ واقعہ شدت پسند گروہوں کے پروپیگنڈا میں مزید استعمال کیا جا سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، مختلف انتہا پسند عناصر کسی ایک نظریے کے بجائے ذاتی نفرت پر مبنی نظریات اپنا کر ایسے حملے کرتے ہیں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پرتشدد مواد انہیں مزید شہ دیتا ہے۔