امریکی وفاقی اپیلز کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فیصلہ دیا ہے کہ لیزا کک اپنی حیثیت میں فیڈرل ریزرو کی گورنر برقرار رہیں گی۔
یہ فیصلہ اُس وقت آیا ہے جب فیڈرل ریزرو کی شرحِ سود پر اہم اجلاس شروع ہونے والا ہے۔ٹرمپ انتظامیہ نے لیزا کک کو عہدے سے ہٹانے کی کوشش کی تھی اور اب امکان ہے کہ معاملہ فوری طور پر سپریم کورٹ لے جایا جائے گا۔ اگرچہ اپیلز کورٹ نے کک کو برقرار رکھنے کا فیصلہ دیا ہے، لیکن اُن کا مقدمہ، جس میں وہ اپنی برطرفی کو مستقل طور پر روکنے کا مطالبہ کر رہی ہیں، ابھی عدالتی کارروائی کے مراحل میں ہے۔یہ پہلا موقع ہے کہ کسی صدر نے فیڈرل ریزرو کے گورنر کو براہِ راست برطرف کرنے کی کوشش کی ہو۔ فیڈرل ریزرو کی 112 سالہ تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔ اس سے پہلے ایک وفاقی جج نے بھی ٹرمپ کی جانب سے 25 اگست کو کی جانے والی برطرفی کو غیر قانونی قرار دیا تھا اور کک کو دوبارہ بحال کر دیا تھا۔ٹرمپ کے مقرر کردہ ممبر بل پلٹے نے الزام لگایا ہے کہ لیزا کک نے 2021 میں رہائشی جائیدادوں کے بارے میں غلط معلومات دے کر رہن (mortgage) میں رعایت حاصل کی تھی۔ تاہم، کک نے ان الزامات کو سختی سے رد کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ کیس فیڈرل ریزرو کی طویل المدتی سیاسی خودمختاری کو متاثر کر سکتا ہے، جسے معاشی ماہرین مہنگائی کے خلاف سخت فیصلے کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے ضروری سمجھتے ہیں۔