امریکہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نافذ کردہ سفری پابندیوں نے ہزاروں غیر ملکی طلبہ کو اعلیٰ تعلیم کے خواب سے محروم کر دیا ہے۔
یہ پابندی ان 19 ممالک کے شہریوں پر عائد کی گئی ہے۔ جنہیں امریکی حکومت نے سکیورٹی وجوہات یا ویزہ اوور اسٹے کے خدشات کے باعث "خطرناک” قرار دیا ہے۔ نتیجتاً متعدد طلبہ جنہیں امریکی جامعات میں داخلے کی پیشکش مل چکی تھی، اب کلاسز میں شریک نہیں ہو پا رہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال مئی سے ستمبر کے دوران ان ممالک کے طلبہ کو 5,700 سے زائد ویزے جاری کیے گئے تھے، جن میں ایران اور میانمار کے طلبہ شامل تھے۔ لیکن جون میں لگنے والی پابندی نے نئے ویزوں کی راہیں بند کر دیں۔ماہرین کے مطابق اس پالیسی کے باعث متاثرہ طلبہ اب یورپی ممالک یا دیگر خطوں کا رخ کر رہے ہیں، تاہم وہاں انہیں زبان، مالی اخراجات اور نئے داخلہ امتحانات جیسی مشکلات کا سامنا ہے۔ دوسری جانب امریکی جامعات بھی غیر ملکی طلبہ کی کمی سے فیسوں اور تحقیقی منصوبوں میں نقصان کا اندیشہ ظاہر کر رہی ہیں۔صدر ٹرمپ کا مؤقف ہے کہ یہ اقدام قومی سلامتی کے لیے ضروری ہے اور پابندی اس وقت تک برقرار رہے گی جب تک متعلقہ ممالک اپنے نظام کو "مناسب” نہ بنا لیں۔ لیکن متاثرہ طلبہ کے مطابق ان کا تعلیمی مستقبل غیر یقینی میں ہے اور ان کی محنت اور خواب ضائع ہو رہے ہیں۔