
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طوفانوں اور سیلاب سے متاثرہ چھ ریاستوں اور قبائلی علاقوں کے لیے وفاقی امداد کی منظوری دے دی ہے۔
اعلان کے مطابق وفاقی فنڈز کینساس، نارتھ کیرولائنا، نارتھ ڈکوٹا اور وسکونسن کے علاوہ مونٹانا اور ساؤتھ ڈکوٹا کے قبائلی علاقوں کو فراہم کیے جائیں گے۔ماہرین کے تجزیے کے مطابق امدادی درخواستوں کی منظوری میں تاخیر کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ سابقہ دہائیوں میں منظوری دو ہفتوں سے کم وقت میں مل جاتی تھی، جو اب بڑھ کر کئی ہفتے ہو چکی ہے۔ ٹرمپ کی حالیہ منظوریوں میں انتظار کا دورانیہ 15 دن سے لے کر 56 دن تک رہا۔ اس تاخیر کے باعث متاثرہ افراد کو عارضی رہائش، گھریلو مرمت اور روزمرہ اخراجات کے لیے امداد حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوا۔وسکونسن میں انفرادی امداد کی منظوری دی گئی ہے، جبکہ دیگر ریاستوں اور علاقوں میں مقامی حکومتوں اور غیر منافع بخش اداروں کے لیے عوامی امداد فراہم ہوگی۔ گورنر ٹونی ایورز نے کہا کہ ریاست میں 1,500 سے زائد رہائشی ڈھانچے تباہ یا شدید متاثر ہوئے، جن کا تخمینہ صرف گھروں کے نقصان کے لیے 33 ملین ڈالر جبکہ عوامی ڈھانچے کے لیے 43 ملین ڈالر لگایا گیا ہے۔ تاہم ٹرمپ نے ایورز کی درخواست کے تحت چھ میں سے صرف تین کاؤنٹیز کے لیے امداد کی منظوری دی۔ٹرمپ نے اعلان سوشل میڈیا پر کرتے ہوئے اپنے سیاسی حمایتیوں کو سراہا، جبکہ ریپبلکن رہنماؤں نے ان کا شکریہ ادا کیا۔ اگرچہ ٹرمپ کی جانب سے ایک ہی دن میں چھ آفات کی منظوری دینا غیرمعمولی سمجھا جاتا ہے، لیکن انہوں نے اس سے پہلے بھی ایک دن میں نو امدادی درخواستیں منظور کی ہیں۔ تاہم، فروری کے بعد سے ٹرمپ نے نقصانات کے ازالے کے لیے "ہیزرڈ میٹیگیشن اسسٹنس” کی منظوری نہیں دی۔