امریکی ماہرین کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت امیگریشن پالیسی کیلیفورنیا کی 4 کھرب ڈالر مالیت کی معیشت کے لیے بڑا خطرہ بن گئی ہے۔
بی ایریا اکنامک انسٹیٹیوٹ اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا مرسیڈ کی مشترکہ رپورٹ کے مطابق ریاست کے 1 کروڑ 6 لاکھ تارکین وطن میں سے تقریباً پانچواں حصہ غیر قانونی حیثیت رکھتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بڑے پیمانے پر ملک بدری اور ویزوں کی پابندیاں سخت ہوئیں تو کیلیفورنیا کی جی ڈی پی کو 278 ارب ڈالر تک کا نقصان پہنچ سکتا ہے۔اعداد و شمار کے مطابق ریاست کی 49 ارب ڈالر کی زرعی صنعت میں 63 فیصد کارکن تارکین وطن ہیں، جن میں سے تقریباً ایک چوتھائی غیر قانونی حیثیت رکھتے ہیں۔ اسی طرح تعمیراتی شعبے میں بھی 60 فیصد سے زیادہ مزدور تارکین وطن پر مشتمل ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی کارکن ان مشکل اور کم اجرت والے کاموں میں دلچسپی نہیں رکھتے، جس کی وجہ سے مزدوروں کی شدید کمی پیدا ہو رہی ہے۔مہمان نوازی کی صنعت بھی امیگریشن چھاپوں اور غیر یقینی حالات سے متاثر ہوئی ہے۔ لاس اینجلس کے کاروباری افراد کا کہنا ہے کہ آئی سی ای چھاپوں اور مظاہروں کے بعد ریستورانوں اور ہوٹلوں میں گاہکوں کی تعداد میں واضح کمی دیکھی گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو کھانے پینے اور سیاحت کی صنعت بھی شدید بحران کا شکار ہو سکتی ہے۔