
ٹرمپ انتظامیہ پر تنقید، تارکین وطن کرایہ داروں کو نشانہ بنانے کا الزام
ٹرمپ انتظامیہ کے پبلک ہاؤسنگ اتھارٹیز کو تارکین وطن کرایہ داروں اور مکسڈ اسٹیٹس خاندانوں کی نشاندہی کرنے کی ہدایت دینے پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کو اس وقت سخت تنقید کا سامنا ہے جب یہ انکشاف ہوا کہ محکمہ ہاؤسنگ اینڈ اربن ڈویلپمنٹ (HUD) پبلک ہاؤسنگ اتھارٹیز پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ تارکینِ وطن کرایہ داروں اور ’مکسڈ اسٹیٹس‘ رکھنے والے خاندانوں کی نشاندہی کریں۔نیشنل ہاؤسنگ لاء پروجیکٹ (NHLP) نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ پہلے سے جاری ہاؤسنگ بحران کو مزید سنگین بنا دے گا اور ہزاروں خاندان بے گھر ہو سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر "مکسڈ اسٹیٹس رول” ختم کیا گیا تو ملک بھر میں بے دخلی، عدم استحکام اور بے گھری میں اضافہ ہوگا۔ اس رول کے تحت شہری اور غیرشہری ایک ہی گھر میں وفاقی سبسڈی کے ساتھ رہ سکتے ہیں تاکہ خاندان ٹوٹنے سے بچیں۔HUD کے سیکریٹری اسکاٹ ٹرنر نے ہاؤسنگ اتھارٹیز کو 30 دن میں مکینوں کی تفصیلی ذاتی معلومات، بشمول سماجی تحفظ نمبر اور شہریت کے کاغذات، فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ بصورتِ دیگر فنڈنگ روکنے اور دیگر کارروائیوں کی وارننگ دی گئی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام صرف خوف و ہراس پھیلانے اور تارکینِ وطن کو خود سے مکانات چھوڑنے پر مجبور کرنے کی کوشش ہے۔اعداد و شمار کے مطابق اگر یہ پالیسی لاگو کی گئی تو صرف 2019 کے تخمینے کے مطابق 25 ہزار گھروں اور 1 لاکھ 8 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوں گے، جن میں 55 ہزار امریکی بچے بھی شامل ہیں۔ ہاؤسنگ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے انتظار کی فہرستیں کم نہیں ہوں گی بلکہ ہاؤسنگ ایجنسیاں مالی بحران میں پھنس جائیں گی، کیونکہ انہیں ہر سال تقریباً 200 ملین ڈالر کے کرایے کے نقصانات کا سامنا ہوگا۔ایڈووکیسی گروپس نے عندیہ دیا ہے کہ وہ اس پالیسی کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام صرف ہاؤسنگ کا مسئلہ نہیں بلکہ امیگریشن ایجنڈے کا حصہ ہے، کیونکہ HUD پہلے ہی ہوم لینڈ سیکیورٹی کے ساتھ کرایہ داروں کی معلومات شیئر کرنے کے معاہدے کر چکا ہے۔ماہرین کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ یہ پالیسی تیزی سے آگے بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے، جبکہ ہاؤسنگ کے حامی اسے غیرقانونی، غیرمنصفانہ اور خاندانوں کو توڑنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔ٹرمپ انتظامیہ کو ہاؤسنگ ایڈووکیٹس کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔نیشنل ہاؤسنگ لاء پروجیکٹ نے اس اقدام کو خطرناک قرار دیا اور کہا کہ اس سے ہزاروں خاندان بے گھر ہو سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ ہاؤسنگ بحران کو مزید بڑھائے گا اور کرایہ داروں میں خوف و ہراس پیدا کرے گا۔2019 کے تخمینے کے مطابق اس پالیسی سے 25 ہزار گھروں اور ایک لاکھ سے زائد افراد پر اثر پڑے گا جن میں بڑی تعداد امریکی بچوں کی بھی ہے۔ ایڈووکیسی گروپس نے عندیہ دیا ہے کہ وہ اس اقدام کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔