نیویارک: نارتھ ویل ہیلتھ پر 250 سے زائد افراد کا اجتماعی مقدمہ
نیویارک(ویب ڈیسک) میں واقع نارتھ ویل ہیلتھ کے ملازم کے باتھ رومز اور چینجنگ رومز میں خفیہ کیمرے نصب کیے جانے کے بعد 250 سے زائد افراد نے ادارے کے خلاف اجتماعی مقدمہ دائر کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مدعیان کا دعویٰ ہے کہ نارتھ ویل ہیلتھ نے اس غیر قانونی اور ذلت آمیز ریکارڈنگ کو روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے، جن میں متعدد بچے بھی متاثر ہوئے۔عدالتی دستاویزات کے مطابق نارتھ ویل ہیلتھ کا سابق ملازم، سنجئے شیاما پرساد، اگست 2022 سے اپریل 2024 تک تقریباً دو برسوں تک مریضوں اور وزیٹرز کی نیم برہنہ اور برہنہ حالت میں خفیہ ویڈیوز بناتا رہا۔ وہ یہ کیمرے عمارت میں موجود اسموک ڈیٹیکٹرز میں چھپاتا اور روزانہ بنیاد پر انہیں نکال لیتا۔48 سالہ شیاما پرساد پہلے ہی پانچ افراد، جن میں ایک بچہ بھی شامل ہے، کی غیر قانونی ریکارڈنگ کا جرم قبول کر چکا ہے۔ تاہم متاثرہ افراد اور ان کے وکلا کا کہنا ہے کہ صرف اعتراف جرم سے انصاف نہیں ہوا، اور ادارے کو بھی جوابدہ بنایا جانا ضروری ہے۔مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ نارتھ ویل ہیلتھ نے کیمروں کی موجودگی کے بارے میں علم ہونے کے باوجود متاثرہ مریضوں کو مطلع کرنے میں ایک سال سے زائد تاخیر کی۔ دوسری جانب، نارتھ ویل ہیلتھ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ اس واقعے پر شدید افسردہ ہیں، اور جیسے ہی انہیں ملازم کے طرز عمل کا علم ہوا، انہوں نے فوری طور پر ڈسٹرکٹ اٹارنی کے دفتر کو اطلاع دی، ملزم کی رسائی ختم کی، اور تحقیقات میں مکمل تعاون کیا۔