امریکہ کی وفاقی عدالت نے بچوں کی آن لائن پرائیویسی سے متعلق قوانین کی مبینہ خلاف ورزیوں کے معاملے میں ڈزنی کے خلاف مقدمہ نمٹا دیا ہے، جس کے تحت ڈزنی کو 10 ملین ڈالر کا سول جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
امریکی محکمہ انصاف کی ویب سائٹ پر جاری خبر کے مطابق یہ تصفیہ فیڈرل ٹریڈ کمیشن کی جانب سے لگائے گئے ان الزامات کے بعد سامنے آیا، جن میں کہا گیا تھا کہ ڈزنی نے بچوں کے تحفظ سے متعلق آن لائن قوانین کی خلاف ورزی کی۔حکام کے مطابق ڈزنی پر الزام ہے کہ اس نے یوٹیوب پر اپنی ویڈیو مواد کو بچوں کے لیے مخصوص قرار نہیں دیا، جس کے نتیجے میں بچوں کو ہدف بنا کر اشتہارات دکھائے گئے اور 13 سال سے کم عمر بچوں کی ذاتی معلومات والدین کی اجازت کے بغیر جمع کی گئیں۔ بچوں کی آن لائن پرائیویسی پروٹیکشن ایکٹ کے تحت کسی بھی ویب سائٹ یا پلیٹ فارم کو بچوں کی معلومات جمع کرنے سے قبل والدین کو مطلع کرنا اور ان کی رضامندی حاصل کرنا لازمی ہوتا ہے۔امریکی محکمہ انصاف کے سول ڈویژن کے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل بریٹ اے شومیٹ نے کہا کہ حکومت والدین کے اس حق کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے کہ وہ جان سکیں ان کے بچوں کی معلومات کیسے استعمال ہو رہی ہیں۔ ان کے مطابق بچوں کی پرائیویسی پر کسی بھی غیر قانونی حملے کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور ایسے معاملات میں فوری کارروائی کی جائے گی۔عدالتی حکم کے تحت ڈزنی کو نہ صرف جرمانہ ادا کرنا ہوگا بلکہ اسے یوٹیوب پر مستقبل میں بچوں کی پرائیویسی قوانین کی مکمل پاسداری کے لیے ایک باقاعدہ پروگرام بھی تشکیل دینا ہوگا، تاکہ آئندہ کسی بھی قسم کی خلاف ورزی سے بچا جا سکے۔