vosa.tv
Voice of South Asia!

اسپورٹس یا سیاست؟ ٹرمپ کی اسٹیڈیم اسٹریٹجی زیرِ بحث

0

 امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2025 کے دوران کھیلوں کے بڑے ایونٹس میں غیر معمولی اور نمایاں موجودگی کے ذریعے امریکی اسپورٹس کلچر پر گہرا اثر ڈالا ہے۔

خبر رساں ادارے دی گارجین کے مطابق سپر باؤل، ڈیٹونا 500، یو ایف سی مقابلے، یو ایس اوپن اور رائیڈر کپ سمیت متعدد عالمی سطح کے مقابلوں میں ان کی شرکت نے کھیل اور سیاست کے امتزاج کو ایک نئی شکل دے دی، جسے مبصرین محض تفریح نہیں بلکہ ایک منظم سیاسی حکمتِ عملی قرار دے رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے کھیلوں کے میدانوں کو عوامی رابطے، طاقت کے اظہار اور میڈیا توجہ حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا۔ ان کی آمد کو اکثر اسٹیڈیم اسکرینوں پر نمایاں کیا گیا، جہاں تالیوں اور احتجاج دونوں کو وہ سیاسی فائدے میں بدلتے نظر آئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی یہ حکمتِ عملی ردعمل سے زیادہ توجہ حاصل کرنے پر مرکوز ہے، جس میں حمایت اور مخالفت دونوں یکساں طور پر مؤثر سمجھی جاتی ہیں۔کھیلوں کے ذریعے سیاسی اثر و رسوخ بڑھانا تاریخ میں نیا نہیں، تاہم ناقدین کے مطابق ٹرمپ نے اس روایت کو غیر معمولی شدت کے ساتھ اپنایا ہے۔ ان تقاریب کے پس منظر میں طاقتور کاروباری شخصیات، کھیلوں کے منتظمین اور میڈیا اداروں سے روابط کو بھی سیاسی سرمایہ کاری کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو مستقبل کی انتخابی سیاست پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔تجزیہ کاروں کے مطابق 2026 میں فٹبال ورلڈ کپ اور اولمپکس جیسے عالمی ایونٹس کے پیشِ نظر امکان ہے کہ امریکی صدارت اور کھیلوں کا یہ تعلق مزید گہرا ہو جائے، جس سے کھیل محض مقابلہ نہیں بلکہ سیاسی طاقت کے اظہار کا مرکزی ذریعہ بنتا دکھائی دے گا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.