امریکہ کی 20 ریاستوں نے ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے ایچ ون بی ویزا درخواستوں پر ایک لاکھ ڈالر فیس عائد کرنے کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔
ریاستوں کا مؤقف ہے کہ یہ فیصلہ وفاقی انتظامی قوانین کی خلاف ورزی اور ایگزیکٹو اختیارات سے تجاوز ہے، جس کے نتیجے میں تعلیم، صحت اور دیگر بنیادی خدمات متاثر ہو سکتی ہیں۔مقدمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کے اُس قواعد کو چیلنج کرتا ہے جس کے تحت ایچ ون بی پروگرام کے تحت ہائر کیے جانے والے ہائی اسکلڈ کارکنان کے لیے آجروں پر فیس میں غیر معمولی اضافہ کیا گیا۔ ریاستوں کے مطابق ماضی میں ایچ ون بی فیس ہمیشہ انتظامی اخراجات تک محدود رہی ہے، جبکہ نئی پالیسی کے باعث اسپتالوں، اسکولوں اور یونیورسٹیوں کو افرادی قوت کی شدید کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔اس مقدمے کی قیادت کیلیفورنیا، نیو یارک، میساچوسٹس، نیو جرسی، واشنگٹن، الینوائے، میری لینڈ اور دیگر ریاستیں کر رہی ہیں۔ ریاستوں کا کہنا ہے کہ مالی سال 2024 میں صحت کے شعبے کے لیے منظور ہونے والے ایچ ون بی ویزوں میں سے تقریباً 40 فیصد غیر ملکی ڈاکٹروں اور سرجنز کے لیے تھے، جبکہ نئی پالیسی کے تسلسل کی صورت میں 2036 تک ڈاکٹروں کی نمایاں کمی کا خدشہ ہے۔نئی فیس 21 ستمبر 2025 یا اس کے بعد جمع کرائی گئی درخواستوں پر لاگو ہوگی، اگرچہ ڈی ایچ ایس سیکریٹری کو چھوٹ دینے کا اختیار حاصل ہے، تاہم اس کے معیار واضح نہیں کیے گئے۔ ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس پالیسی کا مقصد مقامی مزدوروں کو ترجیح دینا ہے، جبکہ ریاستیں مؤقف اختیار کر رہی ہیں کہ ایچ ون بی ویزا صحت، تعلیم اور ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں مہارت یافتہ افرادی قوت کی فراہمی کے لیے ناگزیر ہے اور یہ مقدمہ ویزا فیس کے حوالے سے ایگزیکٹو اختیارات کی حدود کا تعین کرے گا۔