امریکی ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلیجنس تلسی گیبارڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا میں مقیم کم از کم دو ہزار افغان مہاجرین کے دہشت گردی سے روابط ہیں۔
انہوں نے یہ بیان ایک ٹی وی انٹرویو میں دیا، جس کے بعد افغان کمیونٹی اور انسانی حقوق کے حلقوں میں شدید ردِعمل سامنے آیا ہے۔گیبارڈ کے مطابق افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد آنے والے افغانوں کی “اکثریت” کی مناسب جانچ پڑتال نہیں ہوئی، جبکہ ان میں سے کم از کم دو ہزار افراد ایسے ہیں جو یا تو دہشت گردی سے وابستہ ہیں یا مشتبہ قرار دیے گئے ہیں۔ ان کے بقول یہ شناخت نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم سینٹر کی جانب سے اکٹھی، جانچی اور تجزیہ کی گئی خفیہ معلومات کی بنیاد پر کی گئی ہے۔دوسری جانب افغان مہاجرین کی مدد کرنے والی تنظیم #AfghanEvac کے صدر شان وان ڈائیور نے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام افغان مہاجرین کی مکمل سیکیورٹی جانچ پہلے ہی ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت دوبارہ جانچ کے نام پر معیار تبدیل کر کے لوگوں کو نشانہ بنا سکتی ہے، جو قانون کے خلاف ہوگا۔یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ انتظامیہ نے حالیہ فائرنگ کے واقعے کے بعد افغان کمیونٹی کو خاص طور پر ہدف بناتے ہوئے امیگریشن درخواستیں معطل کر دی ہیں۔ گیبارڈ کے مطابق انتظامیہ اب افغانستان سے آنے والے تمام افراد کی دوبارہ جائزے کا عمل شروع کرنے جا رہی ہے۔