نیویارک کے میئر ایرک ایڈمز نے تمام شہر کی ایجنسیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ زبان کی جدید ٹیکنالوجی کو اپنے روزمرہ کے عوامی معاملات میں استعمال کرتے ہوئے انگریزی نہ بولنے والے نیویارکرز کے ساتھ رابطے کو بہتر بنانے کے طریقے تلاش کریں۔
اس اقدام کے تحت شہر کے 1 لاکھ سے زائد سمارٹ ڈیوائسز پر زبان کی ایپس انسٹال کی جائیں گی، تاکہ ایجنسیوں کے ملازمین کمیونٹی کے ساتھ مؤثر بات کر سکیں۔ نیویارک آفس آف ٹیکنالوجی اینڈ انوویشن (OTI) ایجنسیوں کو گوگل ٹرانسلیٹ اور ایپل ٹرانسلیٹ جیسی سہولتیں فراہم کرے گا۔نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ (NYPD) بھی زبان کی ٹیکنالوجی کو فوری طور پر استعمال کرے گا، اور نیویارک پبلک اسکولز نے ’ہیلو‘ نامی نئی ایپ تیار کرنا شروع کر دی ہے، جو 2026 کی بہار میں طلبہ اور والدین کے درمیان زبان کے خلا کو ختم کرے گی۔شہر کی خدمات تک پہنچنے کے لیے NYC311 پہلے ہی 175 سے زائد زبانوں میں ترجمانی فراہم کرتا ہے، اور 2024 میں 104 زبانوں میں 3 لاکھ 20 ہزار سے زائد صارفین نے اس سہولت کا فائدہ اٹھایا۔ MyCity ایپ شہر کی 10 سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانوں میں دستیاب ہے تاکہ شہری آسانی سے خدمات حاصل کر سکیں۔میئر ایڈمز نے کہا ’’ہم چاہتے ہیں کہ نیویارک سب کے لیے قابل رسائی اور جامع شہر بنے۔ آج ہم ایک اور قدم آگے بڑھا رہے ہیں تاکہ ہر شہری کے ساتھ بہتر رابطہ ممکن بنایا جا سکے۔‘‘