فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ پر اسرائیلی قبضہ ختم ہونے کی صورت میں اپنے ہتھیار ایک ایسی فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرنے کے لیے تیار ہے جو علاقے کی مکمل حکمرانی سنبھالے۔
عرب میڈیا کے مطابق یہ بیان حماس کے اعلیٰ مذاکرات کار اور تنظیم کے سینئر رہنما خلیل الحیہ کی جانب سے جاری کیا گیا۔ خلیل الحیہ نے واضح کیا کہ حماس کا اسلحہ براہِ راست قبضے اور جارحیت کی موجودگی سے منسلک ہے۔ ان کے مطابق اگر اسرائیلی قبضہ ختم ہو جائے تو یہ ہتھیار ریاستی اختیار اور قانونی ڈھانچے کے تحت حوالے کر دیے جائیں گے۔اے ایف پی کو جاری وضاحتی بیان میں خلیل الحیہ کے دفتر نے کہا کہ ان کا اشارہ ایک خودمختار، آزاد اور مکمل فلسطینی ریاست کی جانب ہے۔حماس نے مزید موقف اختیار کیا کہ وہ اقوامِ متحدہ کی ایسی بین الاقوامی فورس کی تعیناتی قبول کرنے کو تیار ہے جو حدود کی نگرانی کرے اور غزہ میں جنگ بندی پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔دوسری جانب غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق ہفتے کے روز اسرائیلی حملوں میں مزید سات فلسطینی شہید ہوئے، جس کے بعد 11 اکتوبر کو طے پانے والی جنگ بندی کے بعد سے شہدا کی مجموعی تعداد بڑھ کر 367 ہو گئی ہے۔