نیوزی لینڈ نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے نیا گولڈن ویزا پروگرام متعارف کرا دیا ہے، جس کے تحت سرمایہ کاری کے ذریعے ملک میں رہائش حاصل کی جاسکے گی۔
’’بزنس انویسٹر ورک ویزا‘‘ کے تحت درخواست گزار 10 لاکھ نیوزی لینڈ ڈالر کی سرمایہ کاری پر تین سالہ ورک ٹو ریزیڈنسی ٹریک اختیار کر سکتے ہیں، جبکہ 20 لاکھ نیوزی لینڈ ڈالر کی سرمایہ کاری پر ایک سال میں تیز رفتار رہائش کا راستہ ملے گا۔درخواست دہندگان کے پاس کم از کم 5 لاکھ نیوزی لینڈ ڈالر ذاتی اور خاندانی اخراجات کے لیے ہونا ضروری ہے، جبکہ ان کا باضابطہ بزنس تجربہ بھی لازمی شرط ہے۔ اس میں ایسی کمپنی کی ملکیت شامل ہوسکتی ہے جس کا سالانہ ریونیو کم از کم 10 لاکھ ڈالر ہو یا جس میں پانچ مستقل ملازمین کام کرتے ہوں۔ ویزا میں شریک حیات اور بچوں کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے، تاہم جوئے، فاسٹ فوڈ اور تمباکو سے متعلق کاروبار اس پروگرام سے مستثنیٰ ہیں۔یہ نیا پروگرام نیوزی لینڈ کے ’’Active Investor Plus Visa‘‘ کا تکمیلی حصہ ہے، جس میں 5 سے 10 ملین نیوزی لینڈ ڈالر کی زیادہ سرمایہ کاری درکار ہوتی ہے، لیکن اس کے بدلے سرمایہ کاروں کو مستقل رہائش کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ امیگریشن وزیر ایرِکا اسٹینفورڈ کے مطابق نیا ویزا ایسے سرمایہ کاروں کو راغب کرے گا جو نیوزی لینڈ میں آکر فعال طور پر کاروبار چلانا چاہتے ہیں۔حکومت اسٹارٹ اپ فاؤنڈرز اور ڈیجیٹل نومیڈز کے لیے بھی خصوصی ویزا آپشنز تیار کر رہی ہے، جبکہ اس نئے گولڈن ویزا کی درخواستیں 24 نومبر 2025 سے شروع ہو چکی ہیں، جو عالمی سرمایہ کاروں کو نیوزی لینڈ میں رہائش، ملازمت اور مستقل رہائش کی ممکنہ راہ فراہم کرتی ہیں۔