امریکہ، کولمبیا، ایکواڈور اور ایل سلواڈور میں مشترکہ کارروائی کے دوران 19 افراد کو گرفتار کر لیا گیا، جو ویزہ فراڈ، ریکٹیرنگ اور منی لانڈرنگ جیسے سنگین الزامات میں مطلوب تھے۔
امریکی حکام کے مطابق یہ نیٹ ورک چار برس تک ہزاروں افراد کو جعلی امریکی ورک ویزوں کا جھانسہ دے کر 25 لاکھ ڈالر سے زائد رقم لوٹتا رہا۔ متاثرین میں زیادہ تر وسطی اور جنوبی امریکہ کے وہ افراد شامل تھے جو قانونی طور پر امریکہ میں کام کرنے کے خواہشمند تھے۔امریکہ میں پانچ اہم ملزمان کے خلاف منی لانڈرنگ اور امریکی سرکاری محکموں کے افسران کا روپ دھار کر فراڈ کرنے جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ان میں سے دو ملزمان کو کیلیفورنیا اور ٹیکساس سے گرفتار کیا گیا، جبکہ تین کو کولمبیا میں حراست میں لیا گیا، جن کے خلاف اب کارروائی ہوگی۔ دیگر گرفتاریاں ایکواڈور اور ایل سلواڈور میں ہوئیں جہاں مقامی حکام الگ مقدمات چلائیں گے۔تحقیقات کے مطابق یہ گروہ فیس بک اور دیگر ویب سائٹس پر جعلی ورک ویزہ سہولت کاری کا دعویٰ کرتا تھا، جہاں "اسیسورز” نامی ایجنٹس جعلی کال سینٹرز سے درخواست گزاروں کی رہنمائی کرتے اور امریکی سفارتخانوں میں فرضی انٹرویوز اور جعلی اپائنٹمنٹس کا جھانسہ دیتے تھے۔ ملزمان نے فرضی امریکی افسران کے روپ میں ویڈیو کالز کیں، جعلی ویزہ منظوری کے کاغذات دکھائے، اور متاثرین سے بین الاقوامی رقوم بھجوانے کا مطالبہ کیا۔ کئی افراد دور دراز علاقوں سے امریکی سفارتخانوں پہنچے، جہاں انہیں معلوم ہوا کہ ان کی کوئی اپائنٹمنٹ موجود ہی نہیں۔700 سے زائد متاثرین اب تک سامنے آ چکے ہیں، جبکہ شواہد کے مطابق مزید 7000 افراد بھی اس نیٹ ورک کا شکار ہوئے۔ متاثرین نے 50 ڈالر سے 90 ہزار ڈالر تک کی رقوم ادا کیں۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی بین الاقوامی تعاون کی ایک بڑی مثال ہے اور ایسے جرائم کے خلاف مزید سخت اقدامات جاری رہیں گے۔ تمام ملزمان کو عدالت میں قصوروار ثابت ہونے تک بے گناہ سمجھا جائے گا۔