امریکہ میں بلیک فرائیڈے کے موقع پر آن لائن خریداری نے نیا ریکارڈ قائم کر دیا، جہاں مصنوعی ذہانت سے چلنے والے ٹولز نے خریداروں کو ڈیلز تلاش کرنے، قیمتوں کا موازنہ کرنے اور رعایتیں حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس سال امریکی صارفین نے بلیک فرائیڈے پر 11.8 ارب ڈالر آن لائن خرچ کیے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 9.1 فیصد زیادہ ہے۔ معاشی دباؤ، بے روزگاری میں اضافہ اور مہنگائی کے باوجود صارفین نے آن لائن خریداری کو ترجیح دی، جبکہ اسٹورز میں رش نسبتاً کم دیکھا گیا۔امریکی ریٹیل ویب سائٹس پر AI ٹریفک میں 805 فیصد اضافہ ہوا، کیونکہ گزشتہ سال کے برعکس اس بار والمارٹ کا "Sparky” اور ایمیزون کا "Rufus” جیسے چیٹ بوٹس فعال تھے۔ ماسٹرکارڈ اسپینڈنگ پلس کے مطابق ای کامرس فروخت میں 10.4 فیصد اضافہ ہوا، جب کہ فزیکل اسٹورز کی فروخت صرف 1.7 فیصد بڑھی۔ مشہور مصنوعات میں لیگو سیٹس، پوکیمون کارڈز، نِنٹینڈو سوئچ، پلے اسٹیشن 5، ایئر پوڈز اور کچن ایڈ مکسرز شامل رہے۔سیلز فورس کے مطابق دنیا بھر میں AI اور ایجنٹس نے بلیک فرائیڈے کی آن لائن خریداری میں 14.2 ارب ڈالر پر اثر ڈالا، جن میں سے 3 ارب ڈالر صرف امریکہ سے تھے۔ کمپنی کے مطابق امریکی صارفین نے مجموعی طور پر 18 ارب ڈالر خرچ کیے، تاہم مہنگائی اور ٹیریف کے باعث قیمتوں میں اضافے نے خریداری کی رفتار کو محدود رکھا۔ رعایتوں کی شرح بھی گزشتہ سال کے برابر رہی، جس کے باعث صارفین کو ڈیلز اتنی ’’پرکشش‘‘ محسوس نہیں ہوئیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اونچے نرخ اور محدود ڈسکاؤنٹس نے بلیک فرائیڈے کی حقیقی قدر میں کمی پیدا کی۔سیلز فورس کا کہنا ہے کہ آرڈر وولیوم میں 1 فیصد کمی جبکہ اوسط قیمت میں 7 فیصد اضافہ ہوا۔ مہنگے آئٹمز کی خریداری میں اضافے کا ایک سبب وہ صارفین ہیں جن کی آمدنی زیادہ ہے، اور یہی وجہ ہے کہ لگژری مصنوعات کے شعبے میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔ ماہرین کے مطابق ٹیریف خصوصاً غیر ضروری اشیا کی قیمتوں کو زیادہ متاثر کر رہے ہیں، جس سے بجٹ محدود رکھنے والے خریدار کم آئٹم خرید رہے ہیں۔