بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے کا فیصلہ آج سنایا جائے گا، جو ملک بھر کے ٹی وی چینلز پر براہِ راست نشر کیا جائے گا۔
یہ مقدمہ اُس سنگین الزام پر مبنی ہے جس کے مطابق گزشتہ سال طلبہ کے احتجاج پر ہونے والے کریک ڈاؤن میں 14 سو سے زائد افراد کی ہلاکت ہوئی۔ استغاثہ نے عدالت سے سابق وزیراعظم کے لیے سزائے موت کی درخواست کی ہے۔یہ ٹرائل بنگلادیش کی خصوصی انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل میں شیخ حسینہ کی غیر حاضرانہ موجودگی میں جاری ہے۔ 78 سالہ شیخ حسینہ تمام الزامات کو مسترد کرتی ہیں اور اگست 2024 میں اقتدار سے معزولی کے بعد سے بھارت میں مقیم ہیں۔ استغاثہ کے مطابق ان کے حکم پر اسدالزمان سمیت اعلیٰ حکام نے غیر مسلح طلبہ مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال میں سہولت کاری کی، جبکہ احتجاج کرنے والے طلبہ کے پاس کوئی ہتھیار موجود نہیں تھا۔فیصلے کے دن ملک بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔ ڈھاکا کی عدالت کے باہر لوگوں کی آمد بڑھ رہی ہے جبکہ پولیس نے مختلف مقامات پر ناکے قائم کر دیے ہیں تاکہ ہجوم یا ہنگامہ آرائی کو روکا جا سکے۔تاریخی فیصلے سے ایک روز قبل ڈھاکا کے مختلف علاقوں میں دیسی ساختہ بموں (کروڈ بم) کے متعدد دھماکے ہوئے۔ اگرچہ کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا، لیکن شہر میں پہلے سے موجود کشیدگی مزید بڑھ گئی۔ ڈھاکا میٹروپولیٹن پولیس کمشنر نے حکام کو سخت احکامات دیے ہیں کہ بم حملے یا جان لیوا کارروائی کی صورت میں براہِ راست فائرنگ کی جائے۔