امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگست کے آخر سے اکتوبر کے اوائل تک 82 ملین ڈالر سے زائد مالیت کے کارپوریٹ اور میونسپل بانڈز خریدے ہیں۔
یہ تفصیلات امریکی دفتر برائے گورنمنٹ ایتھکس کی جانب سےجاری کردہ شفافیت دستاویزات میں سامنے آئیں۔ یہ سرمایہ کاری ایسے شعبوں میں کی گئی جنہیں ان کی انتظامیہ کی معاشی اور صنعتی پالیسیوں سے براہِ راست فائدہ پہنچ رہا ہے۔ دستاویزات کے مطابق صدر ٹرمپ نے 28 اگست تا 2 اکتوبر کے دوران 175 سے زیادہ مالیاتی لین دین کیے، جن کی مجموعی بالائی حد 337 ملین ڈالر سے زائد بنتی ہے۔ان انکشافات میں ظاہر ہوا ہے کہ صدر ٹرمپ کی حالیہ سرمایہ کاری میں میٹا، ہوم ڈیپو، سی وی ایس ہیلتھ، گولڈمین ساکس، مورگن اسٹینلی، براڈکام، کوالکوم اور دیگر بڑی امریکی کمپنیوں کے بانڈز شامل ہیں۔ صدر نے انویسٹمنٹ بینکس کے بانڈز بھی خریدے، جن میں جے پی مورگن بھی شامل ہے۔ وہی بینک جس کی وفاقی تحقیقات کے آغاز کا انہوں نے حال ہی میں مطالبہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ ٹرمپ نے انٹیل کے بانڈز بھی اسی وقت حاصل کیے جب وفاقی حکومت نے اس کمپنی میں سرمایہ کاری کی۔زیادہ تر بانڈز مختلف ریاستی و مقامی اداروں، کاؤنٹیوں، شہروں اور اسکول ڈسٹرکٹس کے جاری کردہ ہیں۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر کا سرمایہ کاری پورٹ فولیو ٹرمپ یا ان کے خاندان کے بجائے ایک تھرڈ پارٹی مالیاتی ادارہ چلاتا ہے، تاہم سالانہ انکم انکشافات کے مطابق مختلف کاروباری آمدنی بالآخر صدر تک ہی منتقل ہوتی ہے، جس سے مفادات کے ٹکراؤ سے متعلق سوالات ایک بار پھر جنم لے رہے ہیں۔ایک الگ انکشاف میں بتایا گیا ہے کہ عہدۂ صدارت کی دوسری مدت سنبھالنے کے بعد سے ٹرمپ اب تک 100 ملین ڈالر سے زیادہ کے بانڈز خرید چکے ہیں۔ جون میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق ان کے مجموعی اثاثوں کی مالیت کم از کم 1.6 بلین ڈالر ہے، جب کہ کرپٹو سرمایہ کاری اور مختلف تجارتی لائسنسنگ آمدنی نے بھی ان کی دولت میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔