امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حکومت کے فنڈنگ بل پر دستخط کردیے، جس کے ساتھ ہی ملک کی تاریخ کا سب سے طویل حکومتی شٹ ڈاؤن اختتام پذیر ہوگیا۔
یہ بل ایوانِ نمائندگان میں 222 کے مقابلے میں 209 ووٹوں سے منظور ہوا، جبکہ سینیٹ پہلے ہی اسے پاس کرچکا تھا۔صدر ٹرمپ نے دستخطی تقریب کے دوران ڈیموکریٹس کو بحران کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ “امریکی عوام کو نہیں بھولنا چاہیے کہ انہوں نے ہمارے ملک کے ساتھ کیا کیا۔” انہوں نے عندیہ دیا کہ آئندہ وسط مدتی انتخابات میں ووٹرز کو اس صورتحال کو یاد رکھنا چاہیے۔یہ شٹ ڈاؤن 43 دن تک جاری رہا، جس کے دوران لاکھوں وفاقی ملازمین کو تنخواہوں اور سہولیات کی معطلی کا سامنا کرنا پڑا۔ منظور شدہ بل کے تحت تین سالانہ بجٹ بلز کی فنڈنگ بحال کی گئی ہے جبکہ باقی سرکاری اداروں کی فنڈنگ 30 جنوری تک بڑھا دی گئی ہے۔ بل میں وفاقی ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کی ضمانت دی گئی ہے اور آئندہ جنوری تک مزید برطرفیوں سے تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔دوسری جانب، ڈیموکریٹس نے بل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس میں عوامی صحت سے متعلق اہم ٹیکس کریڈٹ کو شامل نہیں کیا گیا، جس کے بغیر لاکھوں امریکیوں کے لیے ہیلتھ انشورنس کی قیمت دوگنی ہوجائے گی۔ کانگریشنل بجٹ آفس کے مطابق، اس کریڈٹ کے خاتمے سے اگلے سال دو ملین سے زائد افراد اپنی انشورنس سے محروم ہوسکتے ہیں۔اب دونوں جماعتوں کے درمیان اگلے مرحلے پر صحت عامہ کے ٹیکس کریڈٹ کی توسیع پر بحث ہوگی، تاہم سینیٹ میں اتفاق رائے کے امکانات غیر یقینی ہیں۔