امریکی سینیٹ نے وہ قرارداد مسترد کر دی جس کے تحت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو وینزویلا پر کسی بھی فوجی کارروائی سے قبل کانگریس کی منظوری لینا لازمی قرار دیا جانا تھا۔
جمعرات کو ہونے والی ووٹنگ میں 51 ارکان نے قرارداد کے خلاف جبکہ 49 نے حق میں ووٹ دیا۔یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکہ نے جنوبی امریکہ کے قریب اپنے فوجی اثاثے تعینات کر دیے ہیں، جن میں جوہری طاقت سے چلنے والا ایئرکرافٹ کیریئر یو ایس ایس جیرالڈ آر فورڈ، ایک آبدوز اور جنگی جہازوں کا بیڑا شامل ہے۔ یہ خدشہ بڑھ گیا ہے کہ ٹرمپ حکومت وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کو ہٹانے کے لیے فوجی کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔امریکی صدر نے دعویٰ کیا ہے کہ وینزویلا منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہے، جبکہ حالیہ ہفتوں میں امریکی حملوں میں کم از کم 65 افراد مارے جا چکے ہیں جنہیں امریکی حکومت نے “منشیات بردار بحری جہازوں” کا عملہ قرار دیا۔ تاہم لاطینی امریکی رہنما، انسانی حقوق کے ماہرین اور متاثرہ خاندان ان حملوں کو غیر قانونی ماورائے عدالت قتل قرار دے رہے ہیں۔ایک حالیہ سروے کے مطابق، صرف 18 فیصد امریکی شہری وینزویلا پر کسی بھی قسم کی فوجی کارروائی کی حمایت کرتے ہیں، جبکہ 74 فیصد کا کہنا ہے کہ صدر کو بیرون ملک فوجی حملہ کرنے سے پہلے کانگریس کی منظوری لازمی لینی چاہیے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ووٹ نہ صرف امریکی خارجہ پالیسی میں تناؤ کی علامت ہے بلکہ ٹرمپ انتظامیہ کے اندر بڑھتی ہوئی عسکری جارحیت پر بھی ایک خطرناک اشارہ ہے۔