نیویارک سٹی میں میئر کے انتخاب سے ایک دن قبل تینوں امیدواروں نے پانچوں بروز میں آخری دن بھرپور انتخابی مہم چلائی۔ یہ مقابلہ سابق گورنر اینڈریو کومو، ریپبلکن امیدوار کرٹس سلوا، اور ڈیموکریٹک سوشلسٹ زوہرن ممدانی کے درمیان ہے۔
سابق گورنر کومو نے پیر کی رات اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا کہ وہ منگل کو ریکارڈ ٹرن آؤٹ کی توقع کر رہے ہیں، کیونکہ ابتدائی ووٹنگ میں 7 لاکھ 35 ہزار سے زائد ووٹ کاسٹ کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’لوگ ممدانی کے میئر بننے سے پریشان ہیں۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دیے گئے انتخابی روز سے پہلے کے بیان میں کومو کے لیے غیر رسمی حمایت کے باوجود کومو نے کہا، ٹرمپ میری حمایت نہیں کر رہے بلکہ ممدانی کی مخالفت کر رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ صدر کی یہ بات درست ہے کہ سلوا کو ووٹ دینا ممدانی کے لیے ووٹ دینے کے مترادف ہے۔سلوا نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’صدر کو اپنی رائے کا حق ہے، لیکن نیویارک کے عوام تبدیلی چاہتے ہیں، اور یہ تبدیلی ممدانی نہیں بلکہ سلوا ہے۔ انہوں نے اپنی مہم میں سب وے سسٹم کی سیکیورٹی پر زور دیا، اور کہا کہ یہ دن ان تمام متاثرین کے نام ہے جو شہر کے بڑھتے ہوئے جرائم کا نشانہ بنے۔ادھر زوہرن ممدانی نے کومو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی حمایت کومو کے لیے نہیں بلکہ اپنے مفاد کے لیے ہے۔ کومو اب ٹرمپ کے کٹھ پتلی سے اس کے ترجمان بن گئے ہیں۔ ممدانی نے اپنے حامیوں کے ہمراہ بروکلین برج پر مارچ کیا اور کہا کہ یہ الیکشن روشنی اور اندھیرے کے بیچ فیصلہ ہے۔کیا ہم ایک نئے دن کا سورج چاہتے ہیں یا خوف اور خودغرضی کی رات؟‘‘تازہ پولز کے مطابق، ممدانی کو اپنے مخالفین پر دس پوائنٹس کی برتری حاصل ہے، جبکہ کومو آخری لمحات میں صورتحال پلٹنے کی امید رکھے ہوئے ہیں۔