امریکی محکمہ انصاف نے بتایا کہ آسٹریلیا کے 39 سالہ پیٹر ولیمز نے امریکی دفاعی کمپنی کی خفیہ معلومات روسی بروکر کو فروخت کرنے کا اعتراف کیا ہے۔
عدالتی ریکارڈ کے مطابق ولیمز نے 2022 سے 2025 کے دوران اپنے ادارے کے محفوظ نیٹ ورک سے آٹھ اہم سائبر سافٹ ویئر چرائے۔ یہ سافٹ ویئر صرف امریکی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے لیے تیار کیے گئے تھے۔تحقیقات کے مطابق، ولیمز کو ان معلومات کے بدلے لاکھوں ڈالر کرپٹو کرنسی میں دیے گئے۔امریکی اٹارنی جنرل پاملا بونڈی نے کہا کہ امریکا کی قومی سلامتی برائے فروخت نہیں۔ ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ ولیمز کے اس اقدام سے روسی سائبر گروہوں کو امریکی نظام پر حملوں میں برتری ملی۔ اس سے ملک کو تقریباً ساڑھے تین کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا۔ولیوز کو ہر جرم پر دس سال قید اور ڈھائی لاکھ ڈالر جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔ یہ مقدمہ ایف بی آئی کے بالٹی مور آفس نے تحقیقات کے بعد دائر کیا۔