امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ نے جنوبی کوریا کے شہر گیونگجو میں ملاقات کی، ٹرمپ نے کہا ہے کہ شی جن پنگ کے ساتھ ٹیرف میں کمی اور تجارتی معاملات پر معاہدہ طے پا گیا ہے۔
ٹرمپ کی جانب سے دوسری مدتِ صدارت کے آغاز کے بعد چینی مصنوعات پر بھاری ٹیرف عائد کیے جانے اور چین کی جانب سے نایاب معدنیات کی برآمدات محدود کرنے کے بعد اس ملاقات کی اہمیت مزید بڑھ گئی۔دونوں رہنماؤں نے مذاکرات سے پہلے ایک دوسرے سے ہاتھ ملایا۔ ٹرمپ نے کہا کہ انہیں یقین ہے ملاقات کامیاب ہوگی، جبکہ شی جن پنگ نے اپنے بیان میں اختلافات کے باوجود تعاون کی خواہش کا اظہار کیا۔ امریکی حکام نے عندیہ دیا ہے کہ ٹرمپ اس وقت چین پر 100 فیصد اضافی درآمدی ٹیکس عائد کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے، جبکہ چین بھی نایاب معدنیات پر عائد پابندیوں میں نرمی اور امریکی سویابین کی خریداری بڑھانے پر تیار ہے۔یہ ملاقات بسّان میں ہوئی، جو ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (APEC) سمٹ کے مقام گیونگجو سے تقریباً 76 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔ ملاقات سے قبل دونوں ممالک کے حکام نے کوالالمپور میں ابتدائی مذاکرات کیے، جنہیں "ابتدائی اتفاق رائے” قرار دیا گیا۔ٹرمپ نے ملاقات کے بعد کہا کہ “ہم نے ایک متوازن معاہدہ کیا ہے جو دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، چین کے ساتھ تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔انہوں نے بتایا کہ امریکا نے ٹیرف میں نرمی پر اتفاق کیا ہے جبکہ چین نے سویابین کی خریداری بحال کرنے، نایاب معدنیات کی برآمدات برقرار رکھنے اور فینٹانل کی اسمگلنگ روکنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔چین کے ساتھ تجارتی معاہدے کی خبر سامنے آنے کے بعد چینی اسٹاک مارکیٹس میں تیزی دیکھی گئی۔ حصص کی قیمتیں دس سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں جبکہ چینی یوآن بھی ایک سال کی بلند ترین سطح پر آ گیا۔ عالمی اسٹاک مارکیٹس، بشمول وال اسٹریٹ اور ٹوکیو، میں بھی مثبت رجحان دیکھا گیا۔