نیویارک کے فوڈ بینکس پر وفاقی حکومت کے جاری شٹ ڈاؤن کے باعث دباؤ بڑھ گیا ہے، جہاں ہفتے سے تین ملین سے زائد افراد کے لیے وفاقی فوڈ اسٹیمپ ختم ہونے کا خدشہ ہے۔
امریکہ میں جاری حکومتی شٹ ڈاؤن کے باعث فوڈ بینکس پر دباؤ میں نمایاں اضافہ ہوگیا ہے، کیونکہ وفاقی فوڈ اسٹیمپ پروگرام کے رکنے سے لاکھوں شہری بنیادی خوراک کے حصول کے لیے غیر سرکاری اداروں کا رخ کر رہے ہیں۔ نیویارک سمیت ملک کے مختلف شہروں میں فوڈ پینٹریز میں روزانہ آنے والے افراد کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔بروکلین کے بوروب پارک میں واقع مسبیا سوپ کچن کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایلکس راپاپورٹ کے مطابق گذشتہ چند ہفتوں میں طلب میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب وفاقی امداد بند ہوجاتی ہے تو لوگ اپنے روزمرہ کھانے کے لیے مکمل طور پر فوڈ بینکس پر انحصار کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔حکومتی ڈیٹا کے مطابق تقریباً 42 ملین امریکی شہری فی الحال فوڈ امداد سے محروم ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر شٹ ڈاؤن طویل ہوا تو خوراک کی فراہمی میں رکاوٹیں مزید بڑھیں گی، جس سے متاثرہ خاندانوں پر معاشی بوجھ اور غذائی قلت دونوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔