غزہ میں جنگ بندی کے دوران حماس نے ایک اور اسرائیلی قیدی کی لاش واپس کر دی ہے، جب کہ جنوبی غزہ میں اسرائیلی ڈرون حملے میں دو فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق، ریڈ کراس نے لاش کے تابوت کو اپنی تحویل میں لے کر اسے فوجی اہلکاروں تک پہنچایا۔ امریکا کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے تحت حماس نے 28 قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے کا وعدہ کیا تھا، جن میں سے اب تک 16 لاشیں اسرائیل کے حوالے کی جا چکی ہیں۔دوسری جانب، خان یونس کے قریب اسرائیلی حملے میں دو افراد جاں بحق ہوئے، جب کہ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق گذشتہ 48 گھنٹوں میں مجموعی طور پر آٹھ فلسطینی جاں بحق اور 13 زخمی ہوئے ہیں۔ وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک 68 ہزار 500 سے زائد فلسطینی جاں بحق اور ایک لاکھ 70 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ اسرائیلی حملہ جنگ بندی کی خلاف ورزی نہیں کیونکہ ہدف ایک ایسا شخص تھا جس پر اسرائیلی فوج پر حملے کی منصوبہ بندی کا الزام تھا۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ بندی کے بعد شمالی غزہ میں تقریباً 4 لاکھ 73 ہزار افراد واپس جا چکے ہیں، مگر انہیں اب بھی پانی، خوراک اور صحت کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور یونیسف کے مطابق دو سالہ جنگ نے غزہ میں ذہنی صحت کے بحران کو سنگین بنا دیا ہے، اور تقریباً تمام بچے نفسیاتی مدد کے محتاج ہیں۔ یونیسف کے نمائندے نے کہا کہ اس جنگ میں روزانہ بچوں کی ایک پوری کلاس مار دی گئی، اور ان کے زخم آنے والے کئی برسوں تک بھر نہیں سکیں گے۔