نیو یارک سٹی کے میئر کے امیدوار زوہران ممدانی نے برونکس کی مسجد کے باہر خطاب کرتے ہوئے اپنے مخالفین کی جانب سے کیے گئے “نسلی اور بے بنیاد حملوں” پر سخت ردعمل دیا، جسے انتخابی مہم کے دوران اسلامو فوبیا کے خلاف ان کا سب سے مؤثر خطاب قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ خطاب ابتدائی ووٹنگ سے ایک دن قبل سامنے آیا ہے، جب ممدانی رائے عامہ کے جائزوں میں سبقت لے جا رہے ہیں۔ممدانی نے کہا کہ مخالفین کی طرف سے نفرت انگیزی نہ صرف ان کی ذات بلکہ نیو یارک کے تقریباً 10 لاکھ مسلمانوں کے لیے بھی توہین کا باعث ہے۔ انہوں نے کہا، “نیو یارک میں مسلمان ہونا بے عزتی کی توقع رکھنے کے مترادف ہے، مگر اصل مسئلہ اس بے عزتی کی برداشت ہے، نہ کہ اس کا وجود۔یہ بیان سابق گورنر اینڈریو کومو کی جانب سے ایک ریڈیو پروگرام میں ممدانی کے بارے میں نازیبا گفتگو کے بعد سامنے آیا، جب ایک میزبان نے کہا کہ اگر ایک اور 9/11 حملہ ہوا تو ممدانی خوش ہوں گے، جس پر کومو نے اتفاق ظاہر کیا۔ ممدانی نے اپنے خطاب میں بتایا کہ ریپبلکن امیدوار کرٹس سلیوا نے بھی مباحثے کے دوران ان پر “عالمی جہاد کی حمایت” کا جھوٹا الزام لگایا، جبکہ سیاسی اشتہارات میں انہیں “دہشت گرد” کے طور پر پیش کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ انہیں اپنی انتخابی مہم کے دوران بارہا مشورہ دیا گیا کہ “اگر جیتنا چاہتے ہو تو اپنے مذہب کا ذکر نہ کرو، مگر انہوں نے اس سوچ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ “ہم اپنی شناخت پر فخر کرتے ہیں، نہ کہ شرمندگی محسوس کرتے ہیں۔اسی روز ممدانی کو امریکی ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما حکیم جیفریز کی حمایت حاصل ہوئی، جو ان کے لیے ایک بڑی سیاسی کامیابی سمجھی جا رہی ہے۔ اس سے قبل انہیں گورنر ہوکل، کانگریس رکن الیکساندریا اوکاسیو کورٹیز اور سینیٹر برنی سینڈرز کی حمایت بھی حاصل ہو چکی ہے۔ایک تازہ سروے کے مطابق، ممدانی 43.2 فیصد ووٹروں کی حمایت کے ساتھ واضح برتری رکھتے ہیں، جبکہ کومو 28.9 فیصد اور سلیوا 19.4 فیصد پر ہیں۔ عوامی رائے میں زندگی کی لاگت، عوامی تحفظ اور رہائش کی استطاعت سب سے بڑے انتخابی مسائل کے طور پر سامنے آئے ہیں۔