امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سان فرانسسکو میں وفاقی ایجنٹس اور نیشنل گارڈ بھیجنے کا منصوبہ واپس لے لیا ہے۔
یہ فیصلہ انہوں نے جمعرات کے روز میئر ڈینیئل لوری اور بڑے کاروباری رہنماؤں سے گفتگو کے بعد کیا جنہوں نے انہیں یقین دلایا کہ شہر میں جرائم کی شرح میں کمی آرہی ہے اور صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں دھمکی دی تھی کہ وہ جرائم پر قابو پانے کے لیے نیشنل گارڈ کو سان فرانسسکو بھیجیں گے، لیکن میئر لوری اور کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزم نے اس اقدام کو غیر ضروری قرار دیا۔ اس دوران امریکی کسٹمز اور بارڈر پروٹیکشن (CBP) کے اہلکار علاقے میں داخل ہو چکے تھے، جس کے خلاف اوکلینڈ میں سیکڑوں مظاہرین نے احتجاج کیا۔صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں کہا، میرے دوستوں نے مجھ سے کہا کہ فی الحال یہ اقدام نہ کریں۔ میں نے میئر لوری سے بات کی، انہوں نے مہذب انداز میں کہا کہ انہیں موقع دیا جائے تاکہ وہ خود صورتحال بہتر بنا سکیں۔میئر لوری نے پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ منشیات کے خاتمے اور وفاقی اداروں کے تعاون کو سراہتے ہیں، تاہم شہر میں فوج یا سخت گیر امیگریشن فورسز کی تعیناتی بحالی کے عمل کو نقصان پہنچائے گی۔ گورنر نیوزم کے دفتر نے بیان جاری کیا کہ ٹرمپ نے بالآخر عقل کی بات سن لی۔ خلیجی علاقہ کیلیفورنیا کی ترقی کی علامت ہے اور کسی بھی قسم کی عسکری مداخلت سے یہ پیش رفت متاثر ہوتی۔دوسری جانب، کوسٹ گارڈ جزیرے پر سینکڑوں مظاہرین نے “اپنے ہمسایوں کا تحفظ کرو” اور “کوئی ICE یا فوج نہیں” جیسے نعرے لگائے۔ پولیس نے مظاہرین کو ہٹانے کے لیے فلیش بینگ گرنیڈ استعمال کیا۔