ایک حالیہ سروے کے مطابق 40 فیصد امریکی شہریوں کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے تارکینِ وطن کو ملک بدر کر دینا چاہیے، خواہ ان کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہ ہو۔
سروے کے مطابق 38 فیصد افراد نے کہا کہ ایسے تارکینِ وطن کو مخصوص شرائط کے تحت رہنے کی اجازت دی جا سکتی ہے، جب کہ 14 فیصد کا مؤقف ہے کہ انہیں بغیر کسی شرط کے امریکہ میں رہنے دیا جائے۔ سروے میں 8 فیصد افراد نے کوئی رائے نہیں دی۔یہ سروے یوگوو (YouGov) اور دی اکنامسٹ (The Economist) نے کیا۔ نتائج کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں میں 67 فیصد افراد ملک بدری کے حق میں ہیں، جب کہ نائب صدر کملا ہیرس کے حامیوں میں صرف 14 فیصد اس فیصلے کی تائید کرتے ہیں۔ آزاد ووٹرز میں رائے تقریباً برابر تقسیم پائی گئی۔سروے میں یہ بھی بتایا گیا کہ صرف 15 فیصد امریکی خود کو گزشتہ سال کے مقابلے میں مالی طور پر بہتر حالت میں سمجھتے ہیں، جبکہ یوکرین کی امداد میں اضافے کی حمایت صرف ایک تہائی افراد نے کی۔امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکرٹری کرسٹی نوم کے مطابق، جنوری سے اب تک 4 لاکھ 80 ہزار سے زائد غیر قانونی تارکینِ وطن گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ گزشتہ ماہ محکمہ نے بتایا کہ 20 جنوری سے اب تک تقریباً 20 لاکھ غیر قانونی تارکینِ وطن نے امریکہ چھوڑا ہے، جن میں سے 16 لاکھ نے رضاکارانہ طور پر وطن واپسی کی جبکہ 4 لاکھ کو باقاعدہ ملک بدر کیا گیا۔صدر ٹرمپ نے پیر کو ایف بی آئی کی نئی کارکردگی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اب تک 28 ہزار سے زائد پرتشدد مجرموں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، 6 ہزار سے زیادہ غیر قانونی ہتھیار ضبط ہوئے، 1,700 بچوں کے جنسی مجرم اور 300 انسانی اسمگلرز کو پکڑا گیا، جب کہ 5 ہزار بچوں کو بازیاب کرایا گیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ ایجنٹس نے 1,900 کلوگرام فینٹانائل بھی ضبط کیا جو 12 کروڑ 50 لاکھ انسانوں کی جان لینے کے لیے کافی ہے۔