
غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیل-فلسطین تنازع سے متعلق پالیسی پر عوامی حمایت میں اضافہ ہوا ہے، تاہم ان کی مجموعی مقبولیت میں خاص فرق نہیں آیا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس اور این او آر سی کے تازہ سروے کے مطابق تقریباً 47 فیصد امریکی شہریوں نے ٹرمپ کی مشرقِ وسطیٰ میں امن کوششوں کو سراہا، جو گزشتہ ماہ 37 فیصد تھی۔سروے میں بتایا گیا کہ اگرچہ بین الاقوامی سطح پر ٹرمپ کی ساکھ میں بہتری آئی ہے، لیکن اندرونِ ملک معیشت، صحت اور امیگریشن جیسے مسائل پر ان کی کارکردگی اب بھی عوامی ناپسندیدگی کا شکار ہے۔ سروے میں صرف 40 فیصد افراد نے ان کے مجموعی صدارتی کردار کو سراہا، جو ستمبر کے اعداد و شمار کے برابر ہے۔امریکی شہریوں کی اکثریت کا کہنا ہے کہ مہنگائی، صحت کے نظام کی خرابی اور حکومت کی بندش نے ان کی روزمرہ زندگی کو شدید متاثر کیا ہے۔ معیشت کے حوالے سے ٹرمپ کی منظوری صرف ایک تہائی تک محدود رہی، جب کہ صحت کے شعبے میں ان کی حمایت محض 30 فیصد رہی۔ سروے کے مطابق بیشتر آزاد خیال ووٹرز اور ڈیموکریٹس نے صدر کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ جنگ بندی نے ٹرمپ کو وقتی سیاسی فائدہ دیا ہے، مگر امریکی عوام کی اکثریت اب بھی سمجھتی ہے کہ ملک غلط سمت میں جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق تقریباً 70 فیصد امریکیوں نے کہا کہ حالات بہتر نہیں ہو رہے، جب کہ آئندہ گورنر اور بلدیاتی انتخابات میں ریپبلکن امیدواروں کے لیے ٹرمپ کی کمزور مقبولیت چیلنج بن سکتی ہے۔