
میئر ایرک ایڈمز اور پولیس کمشنر جیسیکا ایس ٹش نے گھریلو تشدد کے متاثرین کے لیے مدد کو مضبوط بنانے، تفتیشی عمل بہتر کرنے اور انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے ملک کے سب سے بڑے گھریلو تشدد تفتیشی یونٹ (Domestic Violence Unit) کے قیام کا اعلان کیا ہے۔
یہ اعلان اکتوبر کے ’’ڈومیسٹک وائلنس اویئرنیس منتھ‘‘ کے موقع پر کیا گیا۔نیا یونٹ تقریباً 450 تربیت یافتہ افسران پر مشتمل ہوگا جو مکمل طور پر گھریلو تشدد کے واقعات کی روک تھام، تحقیقات اور متاثرین کی مدد کے لیے وقف ہوں گے۔ یہ یونٹ آئندہ ہفتے سے نیویارک کے تمام پانچ بروز میں کام شروع کرے گا۔میئر ایڈمز نے کہا کہ ’’عوامی تحفظ صرف سڑکوں یا سب وے تک محدود نہیں، بلکہ گھروں تک پھیلا ہوا ہے، جہاں گھریلو اور صنفی بنیادوں پر تشدد زندگیوں کو تباہ کر رہا ہے۔ یہ ہمارا فرض ہے کہ متاثرین کو تحفظ فراہم کریں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ نیا یونٹ متاثرین کو گھر میں محفوظ محسوس کروانے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں مدد دے گا۔کمشنر ٹش کے مطابق، یہ 30 سال بعد این وائی پی ڈی کے نظام میں ایک بڑی تبدیلی ہے، جس کا مقصد گھریلو تشدد کے معاملات میں تربیت یافتہ تفتیش کاروں کے ذریعے متاثرہ افراد پر مبنی، ہمدردانہ اور مؤثر تفتیشی طریقہ کار اپنانا ہے۔اس نئے نظام کے تحت گھریلو تشدد کے تمام کیسز کو ایک ہی چینل میں مربوط کیا جائے گا تاکہ متاثرین کو تسلسل کے ساتھ مدد، فوری تحقیقات، اور بہتر نتائج فراہم ہوں۔ اس کے لیے افسران کو دو روزہ خصوصی تربیت دی جائے گی، جس میں بچوں پر تشدد، اسمگلنگ، اور بزرگوں کے استحصال جیسے حساس معاملات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔یونٹ کی سربراہی ڈپٹی چیف جان کوربیسئیرو کریں گے، جو 40 سالہ پولیس تجربہ رکھتے ہیں۔ ساتھ ہی ’’ڈومیسٹک وائلنس کاؤنسلز‘‘ اور ’’ڈائریکٹر آف پریوینشن اینڈ انٹروینشن‘‘ کے دو نئے عہدے بھی بنائے جا رہے ہیں تاکہ تربیت اور تفتیش میں تسلسل برقرار رکھا جا سکے۔اس موقع پر خواتین کے تحفظ سے متعلق مختلف تنظیموں نے بھی اس اقدام کو سراہا۔