
غزہ کی وزارتِ صحت نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے واپس کی گئی فلسطینیوں کی لاشوں پر شدید تشدد، زخموں اور ممکنہ پھانسی کے نشانات پائے گئے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ اسے بین الاقوامی ریڈ کراس کے ذریعے اسرائیلی حراست سے مزید 45 فلسطینیوں کی لاشیں موصول ہوئیں، جس کے بعد مجموعی تعداد 90 تک پہنچ گئی ہے۔ وزارت کے مطابق میڈیکل ٹیمیں لاشوں کی جانچ اور شناخت کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔طبی ذرائع کے مطابق متعدد لاشوں پر تشدد، باندھنے اور گولی مارنے کے نشانات پائے گئے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں ممکنہ طور پر میدان میں ہی قتل کیا گیا۔ ناصر اسپتال میں موصول ہونے والی لاشوں میں زیادہ تر 25 سے 70 سال کے مرد شامل ہیں جن میں سے بعض عام شہری تھے جبکہ چند فوجی وردی میں ملبوس تھے۔وزارت صحت نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے واپس کی گئی بیشتر لاشیں مسخ شدہ حالت میں ہیں، کچھ کے اعضا غائب ہیں جبکہ ڈی این اے ٹیسٹنگ آلات کی عدم دستیابی کے باعث شناخت میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔وزارت صحت کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک تقریباً 68 ہزار فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں لاپتہ ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے کمیشن نے اسرائیل پر غزہ میں جنگی جرائم اور نسل کشی کے الزامات عائد کیے ہیں، تاہم اسرائیل ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔