
یروشلم/قاہرہ:بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی نے غزہ پٹی میں حماس کی قید سے پہلے بیس اسرائیلی یرغمالیوں کو وصول کرنے کا آپریشن شروع کر دیا ہے، جو امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ ہے۔
معاہدے کے تحت اسرائیل پیر کے روز تقریباً دو ہزار فلسطینی قیدیوں اور نظر بندوں کو رہا کرے گا، جب کہ مزید 28 اسرائیلی یرغمالیوں—جن میں 26 ہلاک اور دو لاپتہ شامل ہیں—کی حوالگی بعد میں متوقع ہے۔ریڈ کراس کے قافلے نے غزہ میں پہلے وصولی پوائنٹ پر پہنچ کر یرغمالیوں کو اسرائیلی سیکیورٹی حکام کے حوالے کرنے کا عمل شروع کیا، جہاں سے انہیں اسرائیل منتقل کر کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے سینٹرل اسرائیل کے اسپتالوں میں لے جایا جائے گا۔ دوسری جانب اسرائیل کے شہر رئیم میں شہری اپنے ہاتھوں میں اسرائیلی پرچم اٹھائے یرغمالیوں کے استقبال کے لیے جمع ہیں، جبکہ تل ابیب کے “ہوسٹیجز اسکوائر” پر بھی سینکڑوں افراد نے ریلی نکالی۔ادھر جنوبی غزہ کے ناصر اسپتال میں کالے لباس میں ملبوس حماس کے مسلح ارکان کو دیکھا گیا جہاں کچھ یرغمالیوں کی حوالگی یا فلسطینی قیدیوں کی آمد متوقع تھی۔ گزشتہ دو سال سے جاری اس جنگ نے پورے خطے کو لپیٹ میں لے لیا تھا، جس میں ایران، یمن اور لبنان جیسے ممالک بھی شامل ہو گئے تھے۔صدر ٹرمپ نے اسرائیل روانگی کے دوران صحافیوں سے گفتگو میں کہا، “جنگ ختم ہو چکی ہے، اور اب خطہ معمول پر آئے گا۔” وہ پیر کے روز اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کریں گے جہاں انہیں ملک کے اعلیٰ ترین سول اعزاز سے نوازا جائے گا۔