ڈیرہ اسماعیل خان اور اورکزئی میں دہشت گردوں کے خلاف سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں مجموعی طور پر 26 دہشت گرد ہلاک ہوئے، جبکہ پاک فوج کے میجر سمیت 12 افسران و جوان جام شہادت نوش کر گئے۔
ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا۔ کارروائی کے دوران دہشت گردوں نے فرار کی کوشش میں فائرنگ کی تاہم جوانوں نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے سات دہشت گردوں کو انجام تک پہنچا دیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اس آپریشن میں کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے تیس سالہ میجر سبطین حیدر نے فرنٹ لائن پر لڑتے ہوئے بہادری کی مثال قائم کی اور جام شہادت نوش کیا۔ ترجمان کے مطابق مارے گئے دہشت گرد سیکیورٹی فورسز، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عام شہریوں پر حملوں میں ملوث تھے۔ وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے میجر سبطین حیدر کی قربانی پر خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ پوری قوم افواجِ پاکستان کی قربانیوں پر فخر کرتی ہے۔دوسری جانب اورکزئی میں 7 اور 8 اکتوبر کی درمیانی شب بھارتی سرپرستی میں سرگرم دہشت گرد تنظیم “فتنہ الخوارج” کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی کے دوران پاک فوج کے دو افسران سمیت گیارہ جوان شہید ہوئے جبکہ 19 دہشت گرد مارے گئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شہداء میں لیفٹیننٹ کرنل جنید طارق، میجر طیب راحت، نائب صوبیدار اعظم گل، حوالدار عادل حسین، نائیک گل امیر، لانس نائیک شیر خان، لانس نائیک طالش فراز، لانس نائیک ارشاد حسین، سپاہی طفیل خان، سپاہی عاقب علی اور سپاہی محمد زاہد شامل ہیں۔ شہداء کی نمازِ جنازہ چکلالہ گیریژن راولپنڈی میں ادا کی گئی، جس میں وزیراعظم شہباز شریف، آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وفاقی وزراء، عسکری و سول حکام اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شہداء کو فوجی اعزازات کے ساتھ ان کے آبائی علاقوں میں سپرد خاک کیا گیا۔ایک تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق جولائی سے ستمبر تک ملک بھر میں دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں 385 سیکیورٹی اہلکار جامِ شہادت نوش کر چکے ہیں جبکہ 516 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز جاری رہیں گے اور قوم کے تعاون سے دہشت گردوں کے تمام نیٹ ورکس کو ختم کر دیا جائے گا۔