
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اعلان کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس نے جنگ بندی اور قیدیوں و یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق امن منصوبے کے "پہلے مرحلے” پر باقاعدہ طور پر اتفاق کر لیا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ اس معاہدے کے تحت تمام یرغمالیوں کو جلد رہا کر دیا جائے گا اور اسرائیلی افواج ایک متعین لائن تک پیچھے ہٹیں گی جو ایک "مضبوط، پائیدار اور دائمی امن” کے قیام کی طرف پہلا قدم ہوگا۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ "خدا کی مدد سے ہم تمام یرغمالیوں کو گھر واپس لائیں گے”، جبکہ حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ اس معاہدے سے اسرائیلی افواج کے انخلا، انسانی امداد کے داخلے اور قیدیوں کے تبادلے کو یقینی بنایا گیا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق حماس اس ہفتے کے اختتام پر بیس زندہ یرغمالیوں کو رہا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جبکہ اسرائیلی فوج غزہ کے بیشتر علاقوں سے بتدریج انخلا شروع کرے گی۔ یہ معاہدہ مصر میں کئی روزہ مذاکرات کے بعد طے پایا جہاں فریقین نے ٹرمپ کی ثالثی میں طویل جنگ کے خاتمے اور پائیدار امن کی بنیاد رکھنے پر بات چیت کی۔ اگرچہ تاحال اس بات پر اتفاق نہیں ہو سکا کہ آیا حماس غیر مسلح ہوگی یا نہیں، تاہم مبصرین کے مطابق یہ جنوری اور فروری میں طے پانے والے اس معاہدے کے بعد سب سے بڑا سفارتی پیش رفت ہے جس میں اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا تھا۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ آئندہ چند دنوں میں مشرق وسطیٰ کا دورہ کرنے پر غور کر رہے ہیں تاکہ اس پیش رفت کو مستحکم کیا جا سکے۔ واضح رہے کہ جنگ کا آغاز سات اکتوبر دو ہزار تئیس کو حماس کے اسرائیل پر حملے سے ہوا تھا جس میں بارہ سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے اور دو سو اکاون کو یرغمال بنایا گیا، جبکہ اسرائیلی جوابی کارروائی میں ہزاروں فلسطینی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور غزہ تباہی کا شکار ہوا۔