مانچسٹر: برطانیہ کی کنزرویٹو پارٹی نے ٹرمپ طرز کی امیگریشن پالیسی متعارف کراتے ہوئے اگلے پانچ برسوں میں 7 لاکھ 50 ہزار غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پارٹی کی سربراہ کیمی بیڈینوک نے مانچسٹر میں پارٹی کانفرنس کے دوران کہا کہ جو لوگ غیر قانونی طور پر برطانیہ میں داخل ہوں گے، انہیں کبھی پناہ کا حق نہیں دیا جائے گا اور ان کی اپیلیں عدالتوں کے بجائے ہوم آفس کے اہلکار سنیں گے۔ نئی پالیسی کے تحت امیگریشن یونٹ کو “ریموولز فورس” کا نام دیا جائے گا اور اس کا بجٹ دوگنا کر کے 1.6 ارب پاؤنڈ سالانہ کر دیا جائے گا تاکہ ہر سال کم از کم 1.5 لاکھ افراد کو ملک سے نکالا جا سکے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ جو ممالک اپنے شہریوں کو واپس لینے سے انکار کریں گے، ان کے لیے برطانوی امداد اور ویزوں پر پابندی لگائی جا سکتی ہے۔ بیڈینوک نے کہا کہ برطانیہ کو مضبوط سرحدوں اور مشترکہ ثقافت کی ضرورت ہے، کیونکہ “قومیں صرف تنوع پر قائم نہیں رہ سکتیں۔” کنزرویٹو پارٹی یورپی انسانی حقوق کنونشن سے علیحدگی کا بھی عندیہ دے چکی ہے تاکہ عدالتوں میں پناہ کے مقدمات کو محدود کیا جا سکے، جب کہ قانونی امداد ختم کرنے کا ارادہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اقدام ریفارم یوکے پارٹی کی پالیسیوں کے مقابلے میں سیاسی برتری حاصل کرنے کی کوشش ہے۔