اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے امید ظاہر کی ہے کہ غزہ میں زیرِحراست تمام یرغمالیوں کی رہائی آئندہ چند دنوں میں ممکن ہو سکے گی۔
اسرائیل اور حماس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ امن منصوبے کے تحت مصر میں بالواسطہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ نیتن یاہو کے مطابق اسرائیلی وفد تکنیکی امور طے کرنے کے لیے قاہرہ بھیجا گیا ہے تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل غزہ سے مکمل انخلا نہیں کرے گا اور وہ ان علاقوں پر کنٹرول برقرار رکھے گا جہاں اس کی فوج پہلے سے موجود ہے۔ دوسری جانب ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ “اگر حماس نے جلد فیصلہ نہ کیا تو تمام شرائط ختم سمجھی جائیں گی۔” امریکی منصوبے کے تحت حماس تین روز میں باقی 48 یرغمالیوں کو رہا کرے گا، اسلحہ چھوڑ دے گا اور اقتدار دیگر فلسطینی گروہوں کے حوالے کرے گا، جب کہ اسرائیل فوجی کارروائی روک کر فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور امدادی سامان کے داخلے کی اجازت دے گا۔ مصر میں پیر کے روز ہونے والے مذاکرات میں امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی قیادت میں وفد شریک ہوگا۔ اس پیش رفت سے قبل غزہ میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 22 فلسطینی ہلاک ہوئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق جنگ کے دوران مجموعی ہلاکتیں 67 ہزار سے تجاوز کر چکی ہیں، جن میں نصف سے زائد خواتین اور بچے ہیں۔