vosa.tv
Voice of South Asia!

 ٹرمپ کا نیا سیاسی رخ: ’’پروجیکٹ 2025‘‘ کو اپنانے کا اعلان

0

 امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بڑا سیاسی یوٹرن لیتے ہوئے اُس قدامت پسند منصوبے پروجیکٹ 2025 کو کھلے عام اپنانا شروع کر دیا ہے، جس سے وہ انتخابی مہم کے دوران فاصلہ اختیار کرتے دکھائی دیتے تھے۔

 صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور بجٹ ڈائریکٹر رس ووٹ (Russ Vought) اب اس منصوبے کے تحت وفاقی حکومت کے ڈھانچے کو محدود کرنے اور ڈیموکریٹک ریاستوں کے فنڈز میں کٹوتی کے اقدامات کی قیادت کر رہے ہیں۔جمعرات کو ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اعلان کیا کہ وہ اپنے بجٹ چیف سے ملاقات کریں گے تاکہ طے کیا جا سکے کہ کن ’’ڈیموکریٹ ایجنسیوں‘‘ کو ختم یا عارضی طور پر بند کیا جائے۔ اس بیان نے 2024 کی مہم کے دوران دیے گئے اُن بیانات کی تردید کر دی جن میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں پروجیکٹ 2025 کے بارے میں کچھ علم نہیں۔یہ منصوبہ قدامت پسند تھنک ٹینک دی ہیریٹیج فاؤنڈیشن نے تیار کیا تھا، جس میں ٹرمپ کے کئی سابق مشیر شامل تھے۔ منصوبے میں امیگریشن قوانین کو سخت کرنے، وفاقی اداروں کی تعداد کم کرنے اور صدارتی اختیارات کو غیر معمولی حد تک بڑھانے کی تجاویز دی گئی ہیں۔ٹرمپ کے مخالفین نے شٹ ڈاؤن کے دوران ان پالیسیوں کے نفاذ کو خطرناک قرار دیا ہے۔ ڈیموکریٹک رہنما شکایت کر رہے ہیں کہ صدر حکومتی بندش کو استعمال کرتے ہوئے ہزاروں وفاقی ملازمین کی چھانٹی، ترقیاتی فنڈز کی منسوخی اور ڈیموکریٹک ریاستوں کے منصوبوں کی مالی امداد روکنے جیسے اقدامات کر رہے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق اب تک 8 ارب ڈالر کے ’’گرین انرجی‘‘ منصوبے اور نیویارک سٹی کے 18 ارب ڈالر کے ٹرانسپورٹ فنڈز منسوخ کیے جا چکے ہیں۔دوسری جانب، رس ووٹ نے کہا ہے کہ وہ وائٹ ہاؤس کو ایک ’’ایئر ٹریفک کنٹرول سسٹم‘‘ کی طرح چلانا چاہتے ہیں، جہاں صدر کا فیصلہ ہر ادارے پر حاوی ہو۔ اسی پالیسی کو ریپبلکن رہنماؤں نے سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ’’یہی وہ لمحہ ہے جس کا قدامت پسند طویل عرصے سے انتظار کر رہے تھے۔‘‘تاہم، ڈیموکریٹس نے اس اقدام کو امریکی آئین کے خلاف قرار دیا ہے۔ سینیٹ لیڈر چک شومر اور دیگر رہنماؤں کے مطابق صدر شٹ ڈاؤن کو ’’اقتدار کے ارتکاز‘‘ کے لیے بطور ہتھیار استعمال کر رہے ہیں، جو کانگریس کے اختیارات کو کمزور بناتا ہے۔اگرچہ ٹرمپ انتظامیہ اس فیصلے کو ’’سرکاری اخراجات میں اصلاح‘‘ قرار دے رہی ہے، لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ حکمتِ عملی حکومت کے ڈھانچے کو بدلنے کے لیے ایک وسیع تر منصوبے کا حصہ ہے، جس کا آغاز اب پروجیکٹ 2025 کے نام سے ہو چکا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.