اقوام متحدہ کی 80ویں جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی ہفتے میں عام مباحثہ اختتام کو پہنچ گیا ہے۔ جہاں امریکی صدر نے سب سے طویل جبکہ بیلجیئم کے وزیراعظم نے سب سے مختصر تقریر کی۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے دوران اعلیٰ سطحی ہفتے میں دنیا بھر کے 194 ممالک کے سربراہان اور نمائندوں نے عالمی چیلنجز پر گفتگو کی جن میں غزہ و یوکرین کی جنگیں، موسمیاتی بحران اور اقوام متحدہ میں اصلاحات کے موضوعات نمایاں رہے۔ رواں سال اقوام متحدہ اپنی 80ویں سالگرہ منا رہا ہے اور اجلاس کی صدر اینالینا بیئربوک نے "اتحاد میں بہتری: امن، ترقی اور انسانی حقوق کے مزید 80 سال” کے موضوع کے تحت کارروائی کا آغاز کیا۔ تقریب میں 12 ہزار سے زائد مندوبین نے شرکت کی جبکہ 189 ممالک کے نمائندوں کے علاوہ فلسطین، ہولی سی اور یورپی یونین نے بطور مشاہدہ کار خطاب کیا۔ خواتین مقررین کی تعداد 24 رہی، جن میں آٹھ سربراہان مملکت شامل تھیں۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سب سے طویل 57 منٹ کی تقریر کی، جبکہ بیلجیئم کے وزیراعظم بارٹ ڈی ویور کی 6 منٹ 44 سیکنڈ کی تقریر سب سے مختصر رہی۔ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے عالمی رہنماؤں سے 148 ملاقاتیں اور کل 20 تقاریر کیں جن میں مصنوعی ذہانت اور موسمیاتی تبدیلی جیسے موضوعات شامل تھے، جبکہ 150 ممالک سے تعلق رکھنے والے 3,300 سے زائد صحافیوں نے اجلاس کی کوریج کی۔