اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ ہوا۔مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں ہزاروں افراد کا سمندر اُمڈ آیا۔مذہبی رجحان کے حامل یہودی بھی احتجاج بھی شامل ہوگئے۔
غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف شہر بھر سے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں ہزاروں افرادریلی کی شکل میں اقوامِ متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز کے باہر جمع ہوگئے۔سب کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ فلسطینیوں کو آزادی سے جینےدو۔ مظاہرے میں نہ صرف مسلمان بلکہ مختلف رنگ و نسل اور قومیتوں کے افرا د شریک ہوئے اس کے علاوہ آرتھو ڈوکس یہودیوں نے بھی بڑی تعداد میں اس احتجاج میں شریک ہوکر یہ پیغام دیا کہ فسلطینیوں کی نسل کشی رکوائی جائے اور غزہ کا محاصرہ ختم کیا جائے ۔
ہاتھوں میں فلسطین کا پرچم ، اسرائیلی حملے میں جاں بحق صحافیوں کی تصویریں اور مختلف مطالبات پر مبنی کتبے اٹھائے مظاہرین کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت پر خاموشی بھی جرم کے مترادف ہے ۔ہم غزہ کے ساتھ ہیں۔ ہم کبھی خاموش نہیں بیٹھیں گے۔مظلوم فلسطینیوں کے حق میں احتجاج کے باعث اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز سے متصل اسٹریٹ میں تل دھرنے کی بھی گنجائش باقی نہ رہی، مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو امریکی امداد فی الفور بند کی جائے۔